حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ بشیر نجفی نے کرونا وائرس پھیلنے کے متعلق ان سے پوچھے گئے چند فقہی مسائل کے جوابات دئیے ہیں۔
آیت اللہ بشیر نجفی نے کہا کہ لوگوں اور معاشرے کے افراد کے دفاع میں ڈاکٹروں اور اسپتالوں میں میڈیکل عملے کا کام بہت عظیم اور خدا، انبیاء اور ائمہ معصومین علیھم السلام نے اس کی بہت تاکید کی ہے۔یہ کام لوگوں کو نقصان سے محفوظ رکھنے اور سرزمین کی حفاظت کے لئے انجام دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ سرزمین وہاں کے لوگوں کی صحت وسلامتی سے ہی محفوظ رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیکل عملےنے اپنی انتھک کوششوں سے یہ ثابت کردیا ہے کہ ان کا یہ کام دنیاوی درآمد حاصل کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ لوگوں کی خدمت کے لیے ہے۔ وہ بشریت کی خدمت میں انبیاء(ع) کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ خدا نے بشریت کی خدمت کا انہیں جو اعزاز بخشا ہے وہ راہ خدا میں جہاد سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے عزاداری اور دیگر مذہبی پروگراموں (کہ جو لوگوں کے جمع ہونے اور کرونا وائرس کے منتقل ہونے کا باعث بنتے ہیں) کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ عزاداری شیعوں کے دلوں کی دھڑکن اور آنکھوں کی روشنی ہے کہ جسے منعقد کرنے کی راہ میں وہ اپنی جان اور مال سے گزر جاتے ہیں۔ اہل بیت علیہم السلام کی مصیبت اور ان کا پیغام زندہ رہنا چاہیے لیکن موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان مجالس کو حفظان صحت کے اصولوں کی رعایت کرتے ہوئے گھروں میں منعقد کریں۔
انہوں نے حرم اہلبیت(علیھم السلام) کے بند ہونے کے باعث طلب شفاء کے لئے بعض مومنین کی طرف سے ان حرموں کو کھلا رکھنے کے آثار کے متعلق پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: مومنین ضریح کے گرد جمع نہ ہوں چونکہ وہ دور سے بھی اہلبیت علیہم السلام سے شفا مانگ سکتے ہیں۔ان حالات میں شیعیان اہل بیت(ع) اور مذہب کی حفاظت ضروری ہے۔
آیت اللہ نجفی نے کرونا وائرس میں مبتلا شخص کے لوگوں کے درمیان جانے کے حکم کے متعلق کہا: اگر کسی کو معلوم ہے کہ وہ بیمار ہے اور وہ مطمئن ہے کہ اگر حفظان صحت کے اصولوں کی پرواہ کئے بغیر وہ لوگوں کے درمیان جائے گا تو یہ مہلک بیماری دوسروں تک بھی سرایت کر جائے گی تو اس کا لوگوں کے درمیان جانا جائز نہیں ہے اور یہ شخص اس فرد کی طرح ہے جو مسموم پانی دوسروں کو دے کر ان کی موت کا باعث بنتا ہے۔