۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی

حوزہ/مرکزی دفتر آیۃ اللہ حافظ بشیر حسین نجفی کے مدیرحجۃ الاسلام شیخ علی نجفی نے مرکزی دفتر میں صحافیوں سے کہا کہ لازمی ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں خدا کے دامن رحمت کی طرف پلٹیں اور یہ سخت آزمائش ہر ظالم وجابر نظام اور معاشرے کے لئے درس و عبرت کا مقام ہے، خدا کی مرضی اور اسکی رضا و خوشنودی کے دائرے سے باہر جانے کے ہی سبب دنیا کو آنکھوں سے نہ دکھنے والی مصیبت و آزمائش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی دفتر آیۃ اللہ حافظ بشیر حسین نجفی کے مدیرحجۃ الاسلام شیخ علی نجفی نے مرکزی دفتر میں صحافیوں سے کہا کہ لازمی ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں خدا کے دامن رحمت کی طرف پلٹیں اور یہ سخت آزمائش ہر ظالم وجابر نظام اور معاشرے کے لئے درس و عبرت کا مقام ہے، خدا کی مرضی اور اسکی رضا و خوشنودی کے دائرے سے باہر جانے کے ہی سبب دنیا کو آنکھوں سے نہ دکھنے والی مصیبت و آزمائش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے طول تاریخ میں اس زمین پر انبیاءؑ و رسولوںؑ کو اسلئے بھیجا تاکہ وہ عالم بشریت کو حق کا راستہ دکھاتے رہیں اور باطل کی نشاندہی کرتے رہیں اور وہ خدا کے احکام پرعمل کرتے رہیں اور برائیوں سے دور رہیں اسلئے کہ یہی وہ راستہ ہےکہ جس کےذریعہ بشریت کو سکون اورخوش بختیاں نصیب ہوسکتی ہیں، اس کورونا وائرس نے بہت ساری ظالم و جابر حکومتوں اور سرکشوں کےغرورو گھمنڈ کو مٹی میں ملا کر رکھ دیا ہے اسکے ساتھ ساتھ اقتصادی اور سیاسی دنیا کو جمود سے دوچار ہونا پڑا ہے اور مختلف شعبوں میں حقیقی جمود کے سامنے وہ عاجز ہیں اور لاکھوں ملیونوں ڈالر کےخسارے کا سامنا کر رہی ہیں اسلئے ضروری ہے کہ انسان خواب غفلت سے جاگے اور ہوش کے ناخن لیتے ہوئے  اس الٰہی پیغام کو سمجھے اوراپنا محاسبہ کرے اور انسان اپنے مقابل دوسرے انسان اسی طرح ایک معاشرہ دوسرے معاشرے کے تئیں اپنے رویے و سلوک پر نظر ثانی کرتے ہوئے توبہ کرے تاکہ پروردگار عالم ہم پر نظر رحمت کرے اور جب اس کی رحمت پوری دنیا پر عام ہوگی تو انسان اپنےکئے ہوئےکرتوتوں کےعذاب سے نجات پا جائے گا۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےمزید کہا کہ ہمیں اس وباء کا مقابلہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ کرنا چاہئےاور شرعی، اجتماعی طور پرلازمی ہے کہ ہم ڈاکٹروں اور طبی عملے کی نصیحتوں کی مکمل پابندی کریں تاکہ خود کو اور پورے معاشرے کو اس مشکل سے محفوظ کرسکیں جس میں بہت سے ممالک دو چار ہیں۔
انھوں نے بیان کیا کہ مرجعیت طبی عملے کی قربانیوں اور ان کی انتھک کوششوں کی قدر کرتی ہےاوردر حقیقت طبی عملےکی کوششیں اورانکی قربانیاں انہیں میدان جہاد کےمجاہدوں کی صفوں میں کھڑا  کرتی ہیں اور انکی کوششیں اور قربانیاں کسی صورت میدان جنگ کے مجاہدوں سےکم مرتبہ نہیں ہیں اسلئے ضروری ہے کہ ان کا احترام کیاجائےانکی مدد کی جائےاورخاص کر انکی نصیحتوں اور ارشادات پر عمل کیا جائے تاکہ اس وباء کی روک تھام کو ممکن بنایا جا سکے اور اسے کسی بھی صورت  پھیلنے نہیں دیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .