۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مصطفیٰ الکاظمی

حوزه/عراقی شخصیات اور گروہوں نے مصطفی الکاظمی کو عراق کا نیا وزیراعظم بنا‏ئے جانے کی حمایت کردی ہےو اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق میں مصطفی الکاظمی کو نیا وزیر اعظم نامزد کئے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی حکومت کی کابینہ تشکیل دینے میں عدنان الزرفی کی ناکامی اور عراقی گروہوں اور شخصیات کے مابین مصطفی الکاظمی کو وزارت عظمی کے لئے نامزد کئے جانے پر اتفاق رائے ہو جانے  کے بعد عراقی صدر برہم صالح نے نو اپریل کو عراق کے سیاسی گروہوں اور اعلی رتبہ عہدیداروں کی موجودگی میں مصطفی الکاظمی کو نئی کابینہ تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپ دی۔

حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد مصطفی الکاظمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ایسی کابینہ تشکیل دینے کی کوشش کریں گے جو عراقی عوام کے مطالبات کی عکاس ہو اور ان کے مطالبات کو اپنی ترجیحات میں رکھے۔

عراق کے صدر برہم صالح نے الکاظمی کو نامزد کرنے کے بعد کہا کہ مصطفی الکاظمی کو وزیر اعظم نامزد کرنے کے سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں اور گروہوں کے درمیان اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور ہم نے عراق کے سیاسی عمل میں پائے جانے والے مشکل مرحلے اور شکوک و شبہات کو عبور کر لیا ہے۔

برہم صالح نے امید ظاہر کی کہ ایک ایسی قومی حکومت تشکیل پائے گی جو عراقی عوام کے مد نظر اصلاحات کی پابندی اور قوم کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔

عراقی پارلیمنٹ میں  اہلسنت کے سب سے  بڑےاتحاد، القوی العراقیہ نے جس کی قیادت پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کر رہے ہیں، ایک بیان میں مصطفی الکاظمی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہادی العامری کی زیر قیادت الفتح الائنس، نوری مالکی کی زیر قیادت حکومت قانون الائنس، محمد الیعقوبی کی الفضیلہ پارٹی، سید عمار حکیم کی زیر قیادت الحکمہ الائنس اور صالح الفیاض کی زیر قیادت العطاء تحریک نے بھی مصطفی الکاظمی کو وزیر اعظم نامزد کئے جانے کی حمایت کی ہے۔

الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے  کہا ہے کہ مصطفی الکاظمی کو کابینہ تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپنے سے عراق میں بنیادی آئین کا عمل اپنی فطری حالت میں واپس آگیا ہے۔

درایں اثنا عراق کے النصر اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئی کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں بیرونی دباؤ سے دور رہ کر کچھ سمجھوتوں کے حصول کے خواہاں ہیں۔ دوسری جانب صدر دھڑے کے ایک سینئر رہنما حاکم الزاملی نے کہا ہے کہ مصطفی الکاظمی عراق میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں کیونکہ ان کے پاس بدعنوان شخصیات اور فریقوں کے بارے میں بہت سی اطلاعات اور فائلیں ہیں۔

عراقی کردستان زون کے وزیر اعظم مسرور بارزانی نے بھی الکاظمی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ان کی حمایت کا اعلان کیا عراق کی تحریک عصائب اہل الحق کے سربراہ قیس الخز علی نے بھی الکاظمی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم عراق سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کی ضرورت کے موقف پر بدستور قائم ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے عراق میں مصطفی الکاظمی کو ملک کا نیا عبوری وزیر اعظم نامزد کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ عراق کی خود مختاری، اقتدار اعلی، ارضی سالمیت، وفاق اور سیاسی و جمہوری استحکام کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران سمجھتا کہ ملک کے مسائل کو تمام سیاسی گروہوں کے باہمی صلاح و مشورے اور اتفاق رائے کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے- ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بلا شبہہ عراق میں عوام  اور دینی مرجعیت کے مطالبات پورے کرنے کے لئے تمام عراقی گروہوں اور سیاسی شخصیات کا اتفاق رائے اور یکساں موقف لازمی ہے۔

سید عباس موسوی نے کہا کہ ایک مضبوط و مستحکم عراق علاقائی اور عالمی سطح پر ہمیشہ اثر گزار رہا ہے - ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح عراقی عوام اور حکومت کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ وہ ہر طرح کی مشکلات کو عبور اور عوام و دینی مرجعیت کے مطالبات کو پورا کر سکے -

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .