۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
علامہ سید رضی جعفر نقوی

حوزہ/ صدر جعفر یہ الائنس پاکستان نے کہا کہ اگر اس مملکت میں رسول اور آل رسول کا احترام باقی نہیں رہا تو کسی اور کا احترام باقی کیسے رہے گا، ریاست کی ذمہ داری ہے کے ان ناصبی و خارجی اور تکفیری قوتوں کا قلع قماں کر نے کے لئے عملی اقدام کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ جعفریہ الائنس پاکستان کی مرکزی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بارگاہ حسینی پی ای سی ایچ سوسائٹی میں منعقد ہوا جس میں کابینہ کے تمام ارکان نے شر کت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جعفر یہ الائنس پاکستان علامہ سید رضی جعفر نقوی نے کہا کہ آنے والا اگلا مہینہ محرم الحرام کا ہے اور اس سے پہلے کچھ نام نہاد عناصر اپنی تقریر و خطاب کے زریعے ملک بھر میں مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کی دل آزاری کر نے پر تُلے ہوئے ہیں آج تاریخ اپنے آپ کو ایک مر تبہ پھر دوہرارہی ہے بات توہین رسالت سے توہین اہلبیت تک آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح عبد الرحمن سلفی نے گستاخانہ کلمات آئمہ علیہ اسلام اور اُن کی والدہ گرامی کے لئے اپنے بیانیے کے اندر جاری کئے ہیں اس سے پوری امت مسلمہ کی دل آزاری ہوئی ہے اگر ہم رسالت اور خانوادہ رسالت کا احترام ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو اُن سے وابستہ حضرات کا احترام ہم کس طرح سے وابستہ رکھ سکتے ہیں لہذا ضرورت اس آمر کی ہے تمام ملت اسلامیہ اس نقطے کے اوپر یکجہ ہوکر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہوجائے اور صدائے احتجاج کو بلند کریں۔

اس لئے کے اگر اس مملکت میں رسول اور آل رسول کا احترام باقی نہیں رہا تو کسی اور کا احترام باقی کیسے رہے گا اس شازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ماہ محرم کی آمد سے قبل ناصبی اور خارجی تکفیری قوتیں ایک مر تبہ پھراپنے سر کو اُٹھا رہی ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کے ان ناصبی و خارجی اور تکفیری قو توں کا قلع قماں کر نے کے لئے عملی اقدام کریں تا کہ ملت اسلامیہ میں جو غم و غصہ پایا جا رہا ہے اُس کا ازالہ ہوسکے ہم یہ بھی اعلان کر تے ہیں کہ اگر ریاست آگئے بڑھ کر اس کا ازالہ نہیں کرے گی تو پوری ملت اسلامیہ یک جان ہوکر اس توہین کے سلسلے میں صدائے احتجاج کو بلند کریں گے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .