حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع مسلمین وجہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی کے فرزند اور مرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی نے حلہ میں منعقدہ مجلس کے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں موجود مختلف معاشرے ہیں اور سب کی اپنی ثقافت، شناخت و پہچان ہے اور حتی المقدور اس کا دفاع کرتے ہیں اور اسکو باقی رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور اسی دنیا میں بعض ایسے بھی معاشرے ہیں کہ جو دوسرے معاشرے کی تشخیص اور ثقافت و اقدار میں دخل اندازی کرتے ہیں اور اپنے سیاسی اوراقتصادی مصلحت کے پیش نظراسے تبدیل کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ عراق اپنی ایک الگ راسخ دینی، تاریخی اور ثقافتی پہچان کا مالک ملک ہے، عراق مختلف ادیان ومذاہب، انبیاء کرام، کرامتوں اور خیرات الہیہ سے سرشار ملک ہے کہ جس کا شمار نہیں کیا جاسکتا، عراق ہی حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کی قیادت میں اسلامی حکومت کا مرکز تھا اور ان شاء اللہ امام زمانہ عج کی آنے والی عالمی حکومت عادلہ کا مرکز بھی یہی ہوگا۔
موصوف نےمزید فرمایا کہ جوانوں کواپنی شناخت وپہچان پرفخرکرنا چاہئے،اسکی حفاظت کرنا چاہئےاور اسکےاظہار کے ساتھ ساتھ حتی المقدوراس کا دفاع بھی کرنا چاہئے،مغرب و مشرق کی ثقافتوں کے پیچھے پڑنے کے بجائےاپنی روشن تاریخ، اپنی ثقافت،اپنی شناخت و پہچان پرنظررکھیں اسلئےکہ یہ وہ تاریخ ہےکہ جس سے پورا معاشرہ مستفید ہو سکتاہےاوران شبہات واعتراضات پرکان نہ دھریں کہ جومعاشرے اورخاص کر جوانوں کی پہچان و شناخت میں تبدیلی لانے کے لئےاٹھائےجاتےہیں۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی نے فرمایا کہ معاشرے کی ترقی میں وقت کےصحیح استعمال کا بڑا اثرہےاسلئےآج کے جوانوں کو چاہئے کہ اپنےاوقات کومنظم کریں اوراسکا استعمال اپنے نفس اور معاشرے کی بہتری میں کریں، انہوں نےمزید فرمایا کہ آج کا انسان انٹرنیٹ پراچھا خاصہ وقت صرف کرتا ہےاوربعض معلومات کی بناء پرپانچ سےدس گھنٹےانٹر نیٹ پرخرچ کرتا ہےاسکا مطلب یہ ہےکہ کم از کم ایک ہفتے میں پینتیس ۳۵ گھنٹےاسکے انٹرنیٹ پرخرچ ہوتے ہیں اورآسانی سےاگر حساب کیا جائےتو انسان کی زندگی کے پندرہ(۱۵) سے بیس (۲۰) سال اس دو دھاری تلوارانٹرنیٹ پرخرچ ہوجاتے ہیں جبکہ ہمارے جوان انہیں اوقات کا استعمال اپنی ترقی، علمی میدان میں ترقی میں مددگارمنصوبوں پرکر سکتے ہیں۔
انہوں نےمزید فرمایا کہ وہ معاشرے کہ جنہیں ترقی یافتہ یا ترقی پسند کہا جاتا ہے وہاں جوان انٹرنیٹ پراتنےاوقات کو خرچ نہیں کرتے اسلئےکہ وہ اسےوقت کی بربادی اورپیچھے رہ جانےکا ذریعہ تصور کرتے ہیں اسلئے بہتر یہ ہےکہ انہیں اوقات کا استعمال درس و تدریس،علم کے حصول اور ترقی کے لئےکیا جائے تاکہ ہمارا معاشرہ بھی دوسرے معاشروں کے پہلو میں کھڑا ہو۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نےمنتظمین کو ان کےمنصوبوں پرمبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں رضائے الہی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا اورمعاشرے میں افکار ومعارف اہلبیت علیہم السلام کی ترویج کی نصیحت فرمائی، انہوں نے فرمایا کہ منبرحسینی ایک عظیم و مقدس مدرسہ ہے اس مدرسے نے ہمیں بہادروں اور سمجھدار جوانوں سے نوازا ہے،عراق نےجو دہشت گرد تنظیموں پرفتح حاصل کی ہے وہ اسی منبرحسینی ومجالس حسینیہ کی برکات اوران سےتمسک کا نتیجہ ہےاسلئےکہ انہوں نےہماری نسلوں کی صحیح عقائد پرتربیت کی انہیں ثبات قدمی، فتح ونصرت کی ترغیب دلائی اورہمارے معاشرے کو فضائل کا حامل بنایا ان کےاندرشجاعت اورحسینی فتح کےجذبےکومضبوط کیا اسلئے منبر حسینی سےہمارا تمسک گویا دین سےتمسک ہے اور یہی تمسک ہمیں اپنےحاضراور مستقبل کو بہتر اورروشن بنانےکی زمین ہموارکرتا ہے۔