۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مدیر مرکز ابحاث العقائدیہ کی ہندوستان تشریف آوری

حوزہ/ دفتر آیت اللہ العظمی سید علی الحسینی السیستانی کے زیر نظر تحقیقاتی ادارے "مرکز الابحاث العقائدیہ" قم، کے مدیر الشیخ محمد الحسون نے اپنے دورۂ ہندوستان کے دوران ممبئی میں واقع جامعہ امام امیرالمومنین(ع), نجفی ہاوس کے طلاب سے بھی خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر آیت اللہ العظمی سید علی الحسینی السیستانی کے زیر نظر تحقیقاتی ادارے "مرکز الابحاث العقائدیہ" قم، کے مدیر الشیخ محمد الحسون نے اپنے دورۂ ہندوستان کے دوران ممبئی میں واقع جامعہ امام امیرالمومنین(ع), نجفی ہاوس کے طلاب سے بھی خطاب کیا۔

۲۱ دسمبر ۲۰۲۳ بروز جمعرات، نماز ظہرین کے بعد جامعہ کے بیت الصلوۃ میں منعقد مختصر پروگرام میں محقق محترم نے طلاب کو نصیحت فرمائی کہ آپ تمام کیلئے اس وقت فقہ و اصول کے ساتھ ساتھ عقائد میں بھی تخصص لازمی ہے۔

مدیر مرکز ابحاث العقائدیہ کی ہندوستان تشریف آوری

اور اپنے عقائد پر وارد ہونے والے شبہات کا جواب دینے کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ آپ دروس میں محنت کریں اسلئےکہ آج کا زمانہ وہ ہے کہ آپ کی ہر تقریر انٹرنیٹ پر جارہی ہے آج غلط اعراب کا نقصان پہلے سے زیادہ ہے، اگر درسیات کی کوئی معمولی غلطی بھی نکل آئی تو لوگ آپ کی درست بات پہ بھی توجہ نہیں کریں گے۔

اس کے بعد آپ حضرات زبانوں پہ کام کریں اسلئےکہ یہ دور بین الاقوامی تعلقات کا ہے جتنی زیادہ زبانوں پہ گرفت ہوگی آپ کا پیغام اتنا ہی بڑے پیمانے پہ سنا جائے گا

اس کے ساتھ میری آپ کو نصیحت ہے کہ خود کو ہر قسم کی سیاست سے دور رکھیں اسلئے کہ سیاست علاقائی ہو یا بین الاقوامی، آپ کی سب سے قیمتی چیز کی طلبگار ہوتی ہے اور وہ ہے آپ کا وقت۔ سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں کو اپنے اوپر کام کرنے کا وقت نہیں مل سکتا۔

مدیر مرکز ابحاث العقائدیہ کی ہندوستان تشریف آوری

آخر میں طلاب نے مدیر محترم کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ بھی تشریف لانے کی دعوت دی۔

موصوف نے اپنے تحقیقاتی ادارے پہ روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ فی الحال "مرکز ابحاث العقائدیہ" عربی زبان میں فعال ہے، شیعہ عقائد سے متعلق ۱۳ ہزار سوالوں کے جوابات درج کئے جاچکے ہیں، حروف ابجد کے لحاظ سے موضوع تلاش کرکے بھی جواب معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اور ہمارا گروہ محققین "جواب الجواب" کیلئے بھی آمادہ رہتا ہے لہذا ہمارے جواب پر اگر کوئی اعتراض کیا جاتا ہے تو اس کا بھی جواب ویب سائٹ پر درج کیا جاتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .