۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
ڈاکٹر راغب نعیمی

حوزہ/ ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ: ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تعلق کے نقطۂ نظر پر توجہ مرکوز کریں اور اگر کوئی اختلاف ہے تو ہمیں اسے تقسیم میں نہیں بدلنا چاہیے۔ اگر ہم سب اپنے دائرے میں چلیں گے تو اس سے ہمیں ضرور فائدہ ہوگا اور ہم ترقی کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے 36ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے ساتویں ویبینار میں کہا: اللہ تعالیٰ نے قرآن کے نازل سے مسلمانوں کے لیے زندگی کے تمام شعبوں میں ہدایت کا راستہ واضح کیا ہے۔

محمد راغب حسین نعیمی نے کہا کہ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ" کا مقصد یہی ہے کہ ہم اصولوں میں کبھی بھی ایک دوسرے سے اختلاف نہیں کریں گے، لیکن یہ ممکن ہے کہ معاملات میں یہ مسئلہ رونما ہو۔ جب ہم انسان کی اس فکری تبدیلی کو دیکھتے ہیں تو اگر یہ تبدیلی تعصب اور تقسیم سے پاک ہو تو یہ انسان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: اگر لوگوں کے خیالات کی یہ تبدیلی تعصب کے ساتھ ہو اور اس میں برتری اور استکبار ہو تو یہ تصادم کا باعث بنے گا اور اس کے نتیجے میں معاشرہ تقسیم ہو جائے گا اور مسلمانوں کے لیے ایک مہذب معاشرہ نہیں ہو گا۔

محمد راغب حسین نعیمی نے واضح کیا: ہم مسلمانوں کو تعلق کے نقطہ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اگر کوئی اختلاف ہے تو ہمیں اسے تقسیم میں نہیں بدلنا چاہیے۔ اگر ہم سب اپنے دائرے میں چلیں گے تو اس سے ہمیں ضرور فائدہ ہوگا اور ہم ترقی کریں گے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عالم اسلام کی موجودہ صورتحال سب پر عیاں ہے، واضح کیا: ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان اپنے حالات کے مطابق مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں، کتنا اچھا ہوتا کہ تمام مسلمان ایک بلاک اور ایک جگہ پر جمع ہوجائیں۔ اس سے نہ صرف ان ممالک کے باشندوں کے امن و سکون کو یقینی بنایا جائے گا بلکہ کوئی غیر ملکی دشمن ان ممالک پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔

محمد راغب حسین نعیمی نے توجہ دلائی: ہم مسلمانوں کو اپنے عقائد کو دوسروں پر مسلط نہیں کرنا چاہیے اور ہر شخص اپنے مذہبی عقائد اور احکامات کے مطابق مذہبی تقریبات منعقد کرنے میں آزاد ہے بشرطیکہ وہ دوسروں کو نقصان نہ پہنچائے کیونکہ یہ نقصان تفرقہ کا باعث بنتا ہے اور اس کے نتیجے میں فرقہ واریت اور گروہ بندی پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا: اسلام برتر دین ہے اور کوئی مذہب اس سے برتر نہیں ہے، لہذا ہمیں ان علاقوں میں ان کی اصل کی طرف لوٹانے کی کوشش کرنی چاہیے جہاں اسلام دباؤ میں ہے یا مسلمانوں کی قوتیں کمزور ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .