حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرجع مسلمین و جہانِ تشیّع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیرحسین نجفی دام ظلہ الوارف کے فرزند اورمرکزی دفتر کے مدیر حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے اربعین حسینی کی یاد کو زندہ اور باقی رکھنے اور اہلبیت علیہم السلام کی خدمت میں پرسہ پیش کرنے کے لئے لاکھوں کی تعداد میں مختلف شہروں سے کربلائے مقدسہ کی جانب پیدل جانے والے زائرین کی خدمت اور انکی ممکنہ مدد اورحوصلہ افزائی کے لئے سفر لبیک یا حسین علیہ السلام میں شرکت فرمائی اسی ضمن میں موصوف بصرہ کے مختلف مقامات پر زائرین کے ہمراہ سفر ہوئے اورزائرین کی خدمت میں مرجع عالیقدر دام ظلہ الوارف کا سلام اورانکی نصیحتیں نقل فرمائی اورمختلف مقامات پر زائرین کو خطاب کیا۔
کربلاء مقدسہ کی جانب رواں دواں حسینی قافلے سے اپنے خطاب میں انہوں نے فرمایا کہ زیارت اربعین دین اسلام کی نصرت اور صدائےحق و صداقت کی بلندی ہے اورخدا نے اسکے دفاع کو ہم پر لازمی قرار دیا ہے اور منزلت کو بلند فرمایا ہے۔
بصرہ ہی کے دیگر مقامات پرعراقی قبائل کے مراکز میں قیام فرمایا اور قیام حسینی کے تئیں انکے اخلاص اورزائرین کی خدمات پر انکی ستائش فرماتے ہوئے بیان کیا کہ بہت سی عالمی وعلاقائی طاقتیں زیارت اربعین اوراس میں ملیونوں کی تعداد میں حسینیوں کی شرکت اورشیعوں کےآپسی اتفاق و اجتماع سےخوف زدہ ہیں اسلئے کہ انکی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہےکہ شیعوں کے درمیان اختلاف کو عام کیا جائے تاکہ وہ متحد و متفق نہ ہونے پائیں لیکن انہیں ہر سال شکست فاش کا سامنا کرنا پڑتا ہے اوران شاء اللہ اس سال بھی انہیں شکست ہوگی اور دشمنوں کی تمام تر کوششوں کے با وجود سارے نعرے، دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں صرف حسینیت کا پرچم سر بلند رہتاہےاور یہی حسینیت ہر مسلمان کے لئے قوت و طاقت کا مصدر و منبع رہیگی۔
حجۃ الاسلام شیخ علی نجفی دام عزہ نے شافی کے مقام پر زائرین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ عراق آج فتح و کامرانی کی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے اور یہ کامیابی مذہب حقہ کے پیروکاروں کو حاصل سابقہ کامیابیوں کا ہی ایک سلسلہ ہے اسلئے ہم پر لازمی ہےخصوصا قیام حسینی کے لئے ضروری ہے کہ ہم دین اور اسکی تعلیمات اوراخلاق حسینی کے ساتھ ساتھ حضرت امام حسین علیہ السلام کے بتائے ہوئے راستے سے پہلے سےزیادہ متمسک رہیں جو کہ در حقیقیت اہل بیت علیھم السلام کا راستہ اور دین اسلامی کی اساس ہے۔
موصوف نےمزید فرمایا کہ لازمی ہےکہ ہم ان اعتراضات کا جواب دیں جسے جوانوں کے درمیان انکےعقائد کو متزلزل کرنے کے لئے پھیلائے جا رہے ہیں ساتھ ساتھ ان کے دلوں میں مجالس حسینیہ، حوزہ علمیہ اور مرجعیت کے متعلق جو احساس اور جذبہ پایا جاتا ہےاس کو مزید مضبوط کریں اور ان کے دلوں میں دین وطن کی محبت کی مزید کاشتکاری کریں اور فتنہ وفساد کو اکھاڑ پھینکیں۔