حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ نے بیانیہ صادر کر کے فرانس کے صدر کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی شدید مذمت کی۔
جامعۃ المصطفیٰ کے اس بیانیے کا متن اس طرح ہے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَلَقَد سَبَقَت کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا ٱلمُرسَلِینَ انَّهُم لَهُمُ المَنْصُورُونَ وَ إِنَّ جُندَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ (صافات/ ۱۷۳-۱۷۱)
بے شک ہمارا فرمان ہمارے ان بندوں کے لیے (کہ جنہیں رسول بنا کر بھیجا گیا ہے پہلے سے معین ہے۔ بے شک وہی کامیاب ہیں اور بے شک ہمارے لشکر کے لیے فتح و کامرانی ہے۔)
فرانس کے صدر کے اسلام مخالف بیان نے دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ اشاعت اور آزادیٔ بیان کے بہانے فرانس کے صدر امانوئیل میکرون کی جانب سے اس ناپسندیدہ اقدام کی حمایت نے مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان نفرت اور اختلافات ایجاد کیے ہیں۔
فرانس کے پارلیمنٹ میں ایسے بل پاس ہونے جا رہے ہیں کہ جن میں مسلمانوں کی مذہبی سرگرمیوں کو محدود کیا جا رہا ہے اور حجاب اسلامی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ فرانس کے کروڑوں مسلمانوں سے یہ امتیازی سلوک ہر گز قابل قبول نہیں ہے۔
ان واقعات کے پیچھے غاصب صیہونیوں کا ہاتھ ہے چنانچہ خطے کے ممالک کے اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔
یقیناً اس قسم کی جسارتوں سے دین مبین اسلام اور پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کو داغدار نہیں کیا جا سکتا ہے اور انبیاء الٰہی اور مومنین کی نصرت کا وعدہ خداوندی بہت جلد پورا ہو گا اور بدکرداروں کی سازشیں ناکام ہوں گی۔ جامعۃ المصطفیٰ العالمیۃ اس قسم کے شرمناک اقدامات پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان محبت، امن اور آشتی کی فضا کے خلاف قرار دیتا ہے اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت فرانس کو توہین آمیز اقدامات کی سرپرستی کرنے سے روکیں کیونکہ یہ اقدامات مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان نفرت اور اختلافات کا باعث ہیں۔
جامعۃ المصطفیٰ العالمیۃ