۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیۃ اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی

حوزہ/ کورونا کےایام میں چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت سےمتعلق مرکزی دفترمرجع مسلمین و جہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف نجف اشرف کا مومنین کےنام خصوصی پیغام کا ترجمہ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کورونا کےایام میں چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت سےمتعلق مرکزی دفترمرجع مسلمین و جہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف نجف اشرف کا مومنین کےنام خصوصی پیغام کا ترجمہ 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

الحمد لله الذي منّ علينا بخير البشرالرسول الأعظم محمد بن عبد الله (صلى الله عليه وآله) والسادة المعصومين من آله وذريته (سلام الله عليهم) واللعنة الدائمة على أعدائهم إلى يوم الدين.

ارشاد خداوندی ہے (وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ، اور جن لوگوں نے ہمارے حق میں جہاد کیا ہے ان کے لئے اپنی رحمت تک پہنچنےکے لئے راستہ ہموار کریں گے اور یقینا اللہ نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے)،(إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ، بیشک رحمت خدا ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے تقوٰی اختیار کیا ہے اورجو نیک عمل انجام دینے والے ہیں)، (إِنَّ هَـذَا الْقُرْآنَ يِهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً كَبِيراً ، بیشک یہ قرآن خدا کے  بتائے ہوئے سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے اوران صاحبان ایمان کو بشارت دیتا ہے جو نیک اعمال بجالاتے ہیں کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے )،(وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنَّ لَهُم مِّنَ اللَّهِ فَضْلاً كَبِيراً ،اوراے میرے حبیب ؐ مومنین کو بشارت دے دیجئے کہ خداوند عالم کےنزدیک انکی بہت عظمت ہے)
صَدَقَ اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ.

مومنین کرام پر واضح رہے کہ تمام طرح کے امراض اورکورونا جیسی مہلک وباء سے  خود کومحفوظ رکھنا شرعی طور پر واجب ہےاسلئےاپنی جان کی حفاظت میں کسی بھی طرح کی کاہلی و سستی نہیں ہونی  چاہیئےاسکے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح ہونا چاہئے کہ مکمل حمایت اور احتیاط پرعمل ممکن نہیں ہے سوائے اسکے کہ کوئی شخص اس کرہ ارضی کی فضا سے باہر زندگی گذارےاور خدا سکے لئے کھانے پینے اور لباس  کے ساتھ ساتھ دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کرے، کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیر خوار کو اپنے سینے سے نہ لگائے؟  کیا گھر کے ذمہ دار اور سرپرست کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے بچوں چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے ان کے قریب نہ جائے؟    کیا  مکمل طور پر دوکانوں اور مکمل مارکیٹ کو معطل کیا جا سکتا ہے؟    اور کیا کسی گھر کے ذمہ دار اور سرپرست کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ بغیر کسی سے ملےاوراختلاط کے ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنائے خاص کروہ افراد کہ جو روزانہ کی کمائی کے سہارے گذر بسر کرتے ہیں؟ 
ان مشکلات کے پیش نظر واجب یہ ہے کہ جتنا ہو سکے اور جتنا ممکن ہو مختص  ماہرڈاکٹروں کا جس پر اتفاق ہوان باتوں پرعمل کیا جائے، واجبات شرعیہ  کومعطل کردینا شرعا جائز نہیں ہےاور اسی طرح وہ بھی امور ہیں کہ جن پرزندگی کا دارومدار ہے، وہ امور جو اسلام کی اساس ہیں، وہ امور کہ جن کی وجہ سے مذہب کی بقا اور اسکی حفاظت ہےاور واضح رہےکہ شعائر حسینیہ اپنی تمام اقسام و فروعات کے ساتھ  ان سب میں اہم مقام رکھتی ہے ان کو بھی معطل کرنا اوررکھنا شرعا جائز نہیں ہے۔

یہ بات ہرخاص وعام پرواضح ہونی چاہئے کہ شعائر حسینیہ ہمارے لئے خداکی نعمت ہے اسلئے اسے چھوڑنا یا اسکے احیاء و باقی رکھنے میں کسی طرح کی سستی بلکہ کسی بھی صورت اسمیں کسی طرح کی کمی کی کوشش اور کوتاہی جائز نہیں ہے۔ اور یہ بات تو ہم سب پر واضح ہوناہی چاہئے کہ ہمارے آباو اجداد نےاوراسلام کے مخلصین نے شعائر حسینیہ اور زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام کے لئےاپنی عزیز سے عزیز اپنی قیمتی سے قیمتی چیز سب کچھ قربان کیا ہےاورچاہے حالات جیسے بھی ہوں  ہمارے ائمہ علیھم السلام سےمرویات میں سے بھی کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جو زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام کو چھوڑنے کی رخصت دیتی ہو بلکہ اسکے بر عکس مظلوم امام علیہ السلام  کی زیارت پر اصرار اور اسکی ترغیب دلائی گئی ہے۔ 
حضرت امام حسین علیہ السلام  نےعظیم اسلام کے لئے عظیم قربانی پیش کی ہے پس شعائر حسینیہ کا احیاء اور اسے باقی رکھنا ہرممکنہ طریقوں سے دین کو باقی رکھنا اوراسکی حفاظت ہے اور یہ دنیاوی تمام ضروریات سےاہم ہے۔ 

ضروری ہےکہ زائر کو یہ پتہ ہو کہ خدا نے حضرت امام حسین علیہ السلام کے زائر کی ہراس چیز سے جس سے اسے خوف ہوحفاظت کا وعدہ کیا ہے اور یہ بات بھی ہم تک ائمہ اطہار علیھم السلام کےذریعہ ہی پہنچی ہے اسلئےمومنین کو وباء اوران لوگوں سے کہ جن کے دلوں میں حضرت امام حسین علیہ السلام اورانکے زائروں کےلئے بغض و کینہ پایا جاتا ہے ان سے خوف نہیں کھانا چاہئے اور بلا شک و شبہ یہ مرویات  میں ہے کہ زیارت کے ایام زائر حضرت امام حسین علیہ السلام کی زندگی میں شمار  نہیں کئےجاتے جیسا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام  سےروایت ہے کہ ’’ من زار الحسینؑ علی خوف یؤمنه اللہ یوم الفزع الاکبر و تلقاہ المائکة بالبشارۃ و یقال له لا تخف ولا تحزن ھذا یومک الذی فیه فوزک،جس نے بھی عالم خوف میں  حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی خدا اسے روز قیامت امن وامان میں رکھے گا اور فرشتے حکم خدا سےبشارت دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کریں گےاور کہیں گے نہ ڈرو اور نہ غمزدہ  ہو یہی تو وہ دن ہے جس میں خوف و ہراس کےعالم میں زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام کے طفیل تمہاری کامیابی ہے‘‘ 
اور زائرین  کرام پر یہ بھی مخفی نہیں ہونا چاہئے کہ  رسول اللہؐ، حضرت علیؑ،حضرت فاطمہ زہراءؑ، اور ائمہ علیھم السلام  زائرین حضرت امام حسین علیہ السلام  کی حفاظت اور انکی بخشش کے لئے دعائیں کرتے ہیں، اور جتنا زائروں کے خوف میں اضافہ ہوگا اسکا اجر بھی اسی حساب سے زیادہ ہوگا،  بروز چہلم زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام مؤمن کی نشانیوں اور علامتوں میں سےایک نشانی اورعلامت ہے، جو بھی پیدل چل کرامام حسین علیہ السلام کی قبرمبارک تک آتا ہےتوپروردگاراسکے ہر قدم کے مقابل ہزار نیکیاں لکھتا ہےاوراسکے ہزارگناہ مٹا دیئےجاتے ہیں اور ہزار درجہ اسکی رفعت و منزلت میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

اسلئے ضروری ہے کہ دنیا کے کونے کونے سےزائرین چاہے پیدل یا سواری کے ذریعہ آئیں تاکہ دنیا کے تمام راستے حضرت امام حسین علیہ السلام کی قبر مبارک تک آنے والوں سے پُر ہوجائیں خاص کرعراق کہ جو انبیاء و ائمہ طاھرین علیھم السلام کی زمین ہے اور یہ تو سب پر واضح ہے کہ حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق کہ جو پوری دنیا کے حوزوں کی اصل و جڑ کا درجہ رکھتی ہے وہ پوری دنیائے شیعیت خصوصا زائرین حضرت امام حسین علیہ السلام کی رہبری و سرپرستی کرتی ہے اور ان شاء اللہ کرتی رہیگی۔ 

کسی کو اس وہم کا شکار نہیں ہونا چاہئے کہ  ضرر و نقصان کا خوف  ہمیں  شعائر حسینیہ اور زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام  کے تئیں ہماری ذمہ داریوں اور مسئولیت سے ہمیں دستبردار ہونے کی اجازت دیتی ہے اسلئے  کہ ہم نے ائمہ علیھم السلام،انکے سلوک اور انکی ترغیب  سے یہی سیکھا اور جانا ہے کہ اس نعمت کا دارو مدار ضرر اور خوف کو برداشت کرنے پر ہے اور اسمیں مشقت و دشواریوں کو برداشت کرنے میں مومن کی عظمت ہے جس طرح جہاد بالسیف اور حج کے لئے جانے میں مشقتیں ہیں۔
پروردگار ہمیں مذہب اہلبیت علیھم السلام  سے تمسک اور شعائر حسینیہ کی پابندی پر باقی رکھنا اور خصوصا چہلم کی زیارت کی توفیق سے ہمیں محروم نہ رکھ کہ جو شعائر حسینیہ کا مھم رکن ہے  ..  والسلام

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .