۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
اسلام آباد ریلی

حوزہ/ اسلام آباد پولیس نے دارالحکومت میں ریلی کے دوران فرقہ وارانہ جملے استعمال کرکے شرکا کو اکسانے کے الزام میں کالعدم اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے مرکزی رہنما کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد پولیس نے دارالحکومت میں ریلی کے دوران فرقہ وارانہ جملے استعمال کرکے شرکا کو اکسانے کے الزام میں کالعدم اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے مرکزی رہنما کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

یہ فرقہ وارانہ جملے جمعرات کو اسلام آباد کے ایکسپریس چوک میں متحدہ سنی کونسل کے زیر اہتمام عظمت صحابہ مارچ میں استعمال کیے گئے تھے۔اسلام آباد سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق اس مارچ میں 1900 سے 2 ہزار افراد نے شرکت کی۔تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں اہل سنت والجماعت کے رہنما مسعود الرحمٰن عثمانی کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اے کے تحت مذہبی جذبات مجروح کرنے کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ نامناسب زبان استعمال کرکے مسعود الرحمٰن عثمانی نے فرقہ واریت کو ہوا دی اور شرکا کو اکسایا۔

مقدمہ درج کرنے سے متعلق سب سے پہلے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت نے بتایا اور اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ریلی کے ایک مقرر کے خلاف 'فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے' کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اہل سنت والجماعت کے رہنما پر اسلام آباد کی حدود میں عوامی سطح پر تقریر کرنے پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے قبل ازیں ڈان کو بتایا تھا کہ گروپ کو اس کی درخواست ریلی کے انعقاد کے لیے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر عملدرآمد کی ہدایات کے ساتھ عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کیا گیا تھا۔

پولیس اور انتظامی عہدیداران کا کہنا تھا کہ شہری انتظامیہ اور متحدہ سنی کونسل کے درمیان اس وقت معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت شرکا کو مارچ اور جلوسوں کے ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .