۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
سوڈان کے مذہبی رہنما

حوزہ/ سوڈان کے ایک مذہبی رہنما کا کہنا ہے کہ اس ملک کے بیشتر عوام صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مخالف ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی عربی 21 کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی اسلامی فقہ ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ "عبد الرحیم علی" کا کہنا ہے کہ 80 فیصد سوڈانی عوم صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مخالف ہیں اور جو لوگ یہ رجحان رکھتے ہیں وہ بہت کم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا سوڈان کو تشدد کے بھنور میں پھنسا سکتا ہے اور ملک کی صورتحال کو ایک دھماکہ خیز مرحلے پر لے جاسکتا ہے جیسا کہ ہم لیبیا جیسے پڑوسی ممالک میں دیکھ رہے ہیں۔

عبدالرحیم علی نے کہاکہ تعلقات کو معمول پر لانے سے اسرائیلی قبضے کو تقویت ملے گی اور فلسطینیوں کے حقوق تباہ ہوں گےجو  عرب ممالک بھی یہ اقدام کر رہے ہیں وہ اس وقت بے مثال سیاسی اور معاشی کمزوری اور سفارت کاری کا شکار ہیں۔

سوڈان میں اسلامی رہنما نے مزید کہاکہ  صہیونی دشمن سوڈان کے تعلقات کو معمول پر لانے کے اقدام کو فخر  کی نظر سے دیکھ رہا ہے اور اس کے حصول کے لئے سخت کوشش کر رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سوڈان میں تعلقات کو معمول پر لانے کے  لیےکسی بھی ریفرنڈم کے نتائج منفی ہوں گےاور اگر ایسا ہوتا ہے تو  سوڈان مکمل عدم استحکام کی حالت میں چلا جائےگا۔

عبدالرحیم علی نے مزید کہاکہ  متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں مشرق وسطی کے نئے منصوبے کے نفاذ کے لئے تیر کی نوک کا کردار ادا کررہا ہے، یہ سوڈان کو پیسے کی لالچ میں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .