۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
خاتمی

حوزہ / تہران کے امام جمعہ نے خداوند متعال کی معرفت کو دعا کے قبول ہونے کی اہم ترین شرطوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا: دعا کے قبول ہونے کے لئے ایک اہم اور اصلی شرط خدا پر ایمان و یقین کا ہونا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی رپورٹ کے مطابق، تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے شبِ عیدالاضحی کے سلسلہ میں حرم مطہر امام رضا علیہ السلام کے صحن پیغمبر اعظم (ص) میں منعقدہ ایک خصوصی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ذی الحجہ کے مہینے اور عرفہ کے دنوں میں اللہ تعالیٰ نے دعا اور اپنی یاد کے لئے خاص موقع اور فرصت عطا کی ہے۔

انہوں نے کہا: ہم ایک مقدس وقت میں اور مقدس جگہ پر موجود ہیں، ایک طرف شبِ عید الاضحی ہے تو دوسری طرف جوارِ امام رضا علیہ السلام ہے لہذا اس نورانی مقام پر خداوند متعال کے ساتھ راز و نیاز کرنا، خاص طور پر فجر کے وقت کی دعا اور نمازشب کا پڑھنا بہت فضیلت رکھتا ہے۔

تہران کے امام جمعہ نے مزید کہا: دعا صرف حاجات کے حصول کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ اس میں "طلب و مطلوب" یعنی "خدا سے درخواست اور کس چیز کی درخواست" بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ معارفِ قرآن میں آیا ہے کہ تم دعا کرو اور خدا قبول کرے گا، لیکن اس آیت کے نزول کے بعد سے یہ سوال مسلسل مطرح رہا ہے کہ "ہم جو بھی دعا مانگتے ہیں وہ قبول کیوں نہیں ہوتی؟"۔

آیت اللہ خاتمی نے مزید کہا: دعاؤں کی استجابت اور قبول ہونے کی چند شرائط ہیں: پہلی شرط خدا کی معرفت اور خدا پر یقین ہے اور اس بات پر یقین رکھنا کہ ہم خود کچھ نہیں ہیں اور سب کچھ اس کا ہے۔ استجابت کی دوسری شرط خدا کی شناخت پر مبنی ہے، ہمیں اپنی بندگی کی رسم کو پورا اور صحیح طور پر ادا کرنا چاہئے اور ذاتی، سیاسی، سماجی وغیرہ تمام شعبوں میں خدا کا رفیق اور دوست ہونا چاہئے۔

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے حلال و پاکیزہ لقمہ اور حلال رزق کے حصول کو دعا کی قبولیت کے لیے ایک اور شرط قرار دیتے ہوئے کہا: اگر لقمہ ناپاک ہو تو دعا قبول نہیں ہوتی۔ گران فروشی، کم فروشی، سالانہ حساب کا انجام نہ دینا وغیرہ ایسے امور ہیں جن کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتی ہیں۔

تہران کے امام جمعہ نے کہا: حقیقی دعا یہ ہے کہ انسان اپنے تمام وجود کے ساتھ خدا کو یاد کرے، جن لمحات میں انسان کا دل یادِ خدا سے کانپ اٹھتا ہے اوراس کے آنسو بہنے لگتے ہیں، ان لمحات کی دعا قبول ہوتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .