۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
حجت الاسلام و المسلمین ناصر رفیعی

حوزہ / حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں دینی اسکالر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم اپنے کانوں کو موعظہ و نصیحت سننے سے محروم نہ کریں، کہا: آیت اللہ اشتہاردی فرماتے ہیں کہ ہر عضو کی ایک عبادت ہے اور کان کی عبادت قرآن، موعظہ و نصیحت کو سننا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں دینی اسکالر جناب حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم مطہر میں اپنے خطاب کے دوران حضرت امام سجاد علیہ السلام کے "رسالۂ حقوق" کہ جس میں  ۵۰ حقوق کو بیان کیا گیا ہے من جملہ انسانی بدن کے سات اعضاء کے انسان پر حق کو بیان کرتے ہوئے کہا: تین اعضاء زبان، آنکھ اور کان ہیں کہ جن کے حقوق اس رسالہ میں سرفہرست بیان کئے گئے ہیں  اور اسی طرح ہاتھ، پاؤں، پیٹ اور قوۂ جنسیہ کے حقوق بھی بیان کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کان اور آنکھ کے انسان پر حقوق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آوازوں کو سننے سے انسان کے وجود پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کئی افراد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن کی آواز سن کر مسلمان ہوئے تو کچھ افراد بے ہودہ اور منحرف افراد کی آوازیں سن کر اپنا ایمان کھو بیٹھے۔

جامعۃ المصطفیٰ میں علمی کمیٹی کے رکن نے کہا: حضرت امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ کان کے انسانوں پر دو حقوق ہیں کیونکہ کان دل کا دروازہ ہے اور ہمارا دل آوازوں کے سننے سے ہی خوش بھی ہوتا ہے اور بیمار اور افسردہ بھی۔ اور روایت میں ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "اگر آپ اپنے آپ خواہشات نفسانیہ کو کنٹرول کر لیتے تو آپ بھی وہی باتیں سن پاتے جو میں سنتا ہوں اور وہی دیکھ سکتے جو میں دیکھ رہا ہوں"۔

انہوں نے مزید کہا:ہمارے علماء اور بزرگوں میں سے کچھ ایسے لوگ بھی تھے کہ جو مختلف آوازوں کو سنا کرتے تھے جیسا کہ شیخ عباس قمی نقل کرتے ہیں کہ "ایک بار میں قبرستان وادی السلام گیا تو ایک عجیب شیون کو سنا جیسا کہ اس اونٹ کی آواز ہو جسے شکنجہ و اذیت کیا جا رہا ہو۔ جب میں اس آواز کے پیچھے گیا تو کیا دیکھا کہ لوگ ایک میت کو دفن کر رہے ہیں اور یہ آواز اس میت کی ہے لیکن اس کے اطراف میں موجود لوگ اس میت کے شیون و فریاد سے بالکل بے توجہ ہیں"۔

حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا:  کان کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ اسے اچھی آواز سننے کے لیے استعمال کیا جائے۔ مثلا جیسے ہی کسی جگہ ہمیں پتا چلے کہ یہاں کسی کی غیبت، تہمت یا کسی کی آبروریزی  کی جا رہی ہے تو  ہمیں اس محفل میں نہیں رکنا چاہئے اور ان گناہوں کی وجہ سے اپنے کانوں اور دلوں کو بیمار نہیں ہونے دینا چاہئے۔

حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں دینی اسکالر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم اپنے کانوں کو موعظہ و نصیحت سننے سے محروم نہ کریں، کہا: آیت اللہ اشتہاردی فرماتے ہیں کہ ہر عضو کی ایک عبادت ہے اور کان کی عبادت قرآن، موعظہ و نصیحت کو سننا ہے۔

انہوں نے انسان پر آنکھ کے حقوق کو بیان کرتے ہوئے کہا: آنکھ کا دیکھنا آپس میں فرق کرتا ہے۔ نگاہ کرنے کی40 اقسام ہیں کہ منجملہ ان کے ایک عبرت کی نگاہ ہے جیسے تاریخ یا تشییع جنازہ کو دیکھنا (اور اس سے عبرت حاصل کرنا)، یاعبادت کی نظر جیسے والدین کی طرف دیکھنا ، قرآن ، کعبہ اور سمندر کی طرف دیکھنا۔ اسی طرح معصیت اور  گناہ کی نظر جیسے غیر محرم کی طرف نظر کرنا یا کسی کو ذلت آمیز نظر سے دیکھنا جیسے فرعون نے حضرت موسیٰ کی طرف دیکھا تھا۔اور اسی طرح ایک حسرت والی نگاہ ہے جیسے لوگوں کا قارون کی طرف دیکھنا تھا۔ اور یا جادوئی نظر اور زخم چشم ہے۔ اسی طرح  ایک خوشی کی نظر بھی ہے جیسے باپ اپنے بچے کو دیکھتا ہے ۔اور جیسے کسی چیز سے کچھ سیکھنے یا درس لینے کی نگاہ ہے جیسے موجودات کی خلقت کی طرف نگاہ کرنا وغیرہ۔ یہ سب نگاہ کی مختلف اقسام ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے حضرت امام سجاد علیہ السلام کے فرمان کہ " آنکھ کے انسان پر تین حقوق ہیں، کو بیان کرتے ہوئے کہا: سب سے پہلے اس چیز کو کہ جو انسان پر حلال نہیں ہے نگاہ نہ کریں۔ دوسرا اپنی آنکھ سے جو کچھ بھی دیکھ رہے ہیں اس سے عبرت حاصل کریں۔ اور تیسرا یہ کہ اپنی آنکھ سے مطالعہ کریں اور علم حاصل کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .