۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حجت الاسلام حاجیلویی محب

حوزہ / بو علی سینا یونیورسٹی میں دفتر نمائندگی ولی فقیہ کے سرپرست نے کہا: قرآن کی آیات اور معصومین علیہم السلام کی روایات کے مطالعہ سے ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ دینی تعلیمات کتنی دقیق اور جامع ہیں اور ان پر عمل پیرا ہونا انسانی کامیابی کی ضمانت ہو سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو  میں بو علی سینا یونیورسٹی ہمدان میں دفتر نمائندگی ولی فقیہ کے سرپرست حجت الاسلام محمد مہدی حاجی لوئی نے "کامیاب زندگی" کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: اولاد کے اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کے بارے میں امام کاظم علیہ السلام سے روایت ہے کہ "ایک شخص پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے باپ اور بیٹے کے حقوق کے بارے میں پوچھا تو حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "اپنے باپ کو اس کے نام سے اور اس کے لقب کے بغیر آواز نہ دو"۔

انہوں نے امام کاظم علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں بچے پر اس کے باپ کے دوسرے اور تیسرے فرائض کو بیان کرتے ہوئے کہا: بچوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کبھی بھی اپنے باپ کے آگے نہ چلے اور اس کے بیٹھنے سے پہلے کسی جگہ نہ بیٹھے لہذا ان معاملات میں اسے  اپنے باپ کی عزت کا خیال رکھنا چاہئے۔

بو علی سینا یونیورسٹی میں دفتر نمائندگی ولی فقیہ کے سرپرست نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ بچے کو اپنے باپ سے ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے جس سے لوگ اس کے والد کی غیبت کریں،کہا: بچوں پر اپنے والد کے لیے چوتھا فرض یہ ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آئیں اور دوسروں کو اس سے بددل اور ناراض کرنے کا سبب نہ بنیں۔

انہوں نے حضرت امام خمینی (رہ) کے اپنے ایک حکومتی عہدیدار سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جس نے وہ اپنے والد سے پہلے اور آگے آگے حضرت امام (رہ) کی خدمت میں پہنچا تھا، کہا: جب اس حکومتی عہدیدار نے اپنے والد کا تعارف حضرت امام (رہ) سے کرایا تو رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) نے اس سے فرمایا: "اگر یہ آدمی تمہارا باپ ہے تو تم اس سے آگے کیوں چل رہے ہو؟"

حجت الاسلام حاجی لوئی نے کہا: انسان پر واجب ہے کہ وہ جس عہدہ و مقام پر بھی ہو اپنے باپ کو سب سے مقدّم سمجھے۔ اس سلسلہ میں حضرت امام رضا علیہ السلام سے ایک روایت بھی نقل ہوئی ہے جس میں انہوں نے والد کے سلسلہ میں اس کی اولاد پر اہم ترین فرائض میں اطاعت، ان سے نیکی، احترام کا اظہار اور باپ کے سامنےاپنے  آواز کو بلند نہ کرنا شمار کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: قرآن کی آیات اور معصومین علیہم السلام کی روایات کے مطالعہ سے ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ دینی تعلیمات کتنی دقیق اور جامع ہیں اور ان پر عمل پیرا ہونا انسانی کامیابی کی ضمانت ہو سکتا ہے۔

بو علی سینا یونیورسٹی میں دفتر نمائندگی ولی فقیہ کے سرپرست نے کہا: والد کی وفات کے بعد بھی بچے پر والدین کے سلسلہ میں بعض فرائض عائد ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: روایات میں اسی طرح بچے کے سلسلہ میں بھی باپ پر بعض فرائض مذکور ہیں اور ان میں سےبچے کے اچھے اور نیک نام کا انتخاب، صحیح تعلیم و تربیت، قرآن پڑھانا اور جب بچہ شادی کی عمر کو پہنچ جائے تو شادی کے لیے شرائط فراہم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .