حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ قم (س) میں شہادت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی مناسبت سے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید مراد رضا رضوی نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام علم اور دعا کی قبولیت کے آخری درجہ ہر فائز تھے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے علم کا اثر دشمن خدا ہارون ہر ایسا ہوا کہ اس نے اپنے بیٹے سے کےا جس شخص کو تم دیکھ رہے ہو وہ تمام انبیا کے علوم کا خازن ہے۔
انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مطران جو اپنے زمانے میں عیسائیت کا سب سے بڑا عالم تھا وہ حق کی تلاش میں آنے والے شخص سے کہتا ہے کہ اگر حقیقی علم چاہیے تو موسی بن جعفر کے پاس جاؤ۔یہ ہے وہ علم کی دھمک جس کا اعتراف دشمن خدا کر رہا ہے۔
اور دعا کی قبولیت اس درجہ پرہے کہ جب ہارون نے آپ کے خادم کا مذاق اڑا کر آپ کی توہین کا ارادہ کیا تو آپ نے قالین پر پنے شیر کو مخاطب کر کے فرمایا : یا اسد اللہ خذ عدو الله اور چشم شدن میں شعبدہ باز باز کا کام تمام ہو گیا اور ہارون اپنے ندیموں سمیت بے ہوش ہو گیا۔ انہی کمالات کی وجہ سے امام کو دردناک طریقے سے شہید کیا گیا،ہتھکڑیوں اور بیڑیوں سمیت جنازہ بغداد کے پل پر ڈال دیا گیا لیکن جیسے ہی مومنین کو اطلاع ملی ہر ایک اپنے گھر سے کفن کے کر دوڑا اور جنازہ تزک و احتشام سے اٹھا۔
لیکن اے فاطمہ معصومہ ایک بیٹی یہ منظر دیکھ رہی تھی کہ باپ کے جسم پر گھوڑے دوڑاتے جا رہے ہیں اور جسم کی ہڈیاں چور چور ہو رہی ہیں۔