تحریر: ابو ثائر مجلسی
حوزہ نیوز ایجنسی। ایران کے بہت سے شہروں میں صاف اور میٹھے پانی کے حصول کے لیے شہریوں کی سہولت کی خاطر شہر کے میونسپل کی جانب سے ہر علاقے میں میٹھے پانی کا ایک الیکٹرانک بوتھ نصب ہے جس سے پانی لینے کا طریقہ کار، بلکل ATM مشین سے کیش وصول کرنے کی طرح ہے ۔ایک خاص کارڈ دکانوں پر دستیاب ہوتا ہے جس سے آپ ایک ہزار لیٹر پانی, اس کارڈ کے ذریعے حاصل کرسکتے ہیں، مندرجہ بالا تصاویر ہمارے علاقے میں موجود پانی کے الیکٹرانک بوتھ کی ہے۔
یہ تصاویر اگرچہ اسلامی مملکت کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن میرا ہدف اس وقت صرف ترقی کی جانب توجہ مبذول کرانا نہیں بلکہ اگر آپ غور کریں تو ان تصاویر میں چند دیگر تصاویر بھی ہیں جنہیں دیکھ کر یقینا آپ کے ذہن میں سوالات ابھر رہے ہونگے۔
جب میں نے پانی کے کارڈ کو مشین میں ڈالا تو 20 لیٹر اور 10 لیٹر کا آپشن میرے سامنے ظاہر ہوا چونکہ میرے پاس 20 لیٹر کا گیلن تھا تو میں نے 20 لیٹر کو انتخاب کیا پھر جب میں نے کارڈ کو نکالا تو گیلن میں پانی آنے سے پہلے اس چھوٹی اسکرین پر ایک جملہ لکھا نظر آیا جس نے مجھے اپنی طرف متوجہ کروایا؛ اس اسکرین پر لکھا ہوا آیا السلام علیک یا ابا عبدالله جیسے ہی میں نے یہ جملہ پڑھا میں نے خدا کا شکر ادا کیا کہ مجھے پانی کے ساتھ ساتھ امام حسین علیہ السلام کو یاد کرنے کی توفیق ملی، جوں ہی مڑا، تو کیا دیکھا کہ گلی کے کونے پر لگے ہوئے بورڈ پر گلی کا نام، دفاع مقدس کے ایک شہید سے منسوب تھا اور اسی میں گلی کا نمبر بھی موجود تھا۔
خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے اس شہید کے لیے فاتحہ بھی پڑھنے کی سعادت حاصل کی اور جیسے ہی کچھ قدم آگے بڑھا تو میں نے اپنے سامنے صدقے کا ایک باکس پایا کہ جو امام خمینی رہ کے نام سے منسوب ہے اور یہ باکس (کمیته امداد امام خمینی یعنی امام خمینی ریلیف فاؤنڈیشن ) کی جانب سے ہے یہ باکس تقریبا آپ کو ایران کی تمام تر گلیوں اور روڈوں پر نظر آ ہی جائیگا۔ جو لوگ زیارت پر آچکے ہیں ان کو صدقے کا یہ باکس ضرور دکھائی دیتا ہے۔اس فاؤنڈیشن کی ایران میں خدمات اور غریبوں کی منظم انداز میں امداد کے بارے میں آپ انٹرنیٹ پر معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
ممکن ہے کوئی کہے کہ جناب یہ سب جزئی باتیں بتانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟؟؟۔ تو جواب میں کہوں گا جناب اس قلیل وقت میں مجھے کئی سعادتیں میسر ہوئیں در حقیقت میں ان توفیقات یعنی امام حسین علیہ السلام پر سلام بھیجنے ،شھید کے لیے فاتحہ، اور صدقے کی ادائیگی کے بعد میں یہ سوچ رہا تھا کہ اگر آج یہاں پر اسلامی حکومت نہ ہوتی تو کیا یہ سعادتیں میرے لیے میسر ہوتیں اگر یہ وہی شہنشاہی اور فاسق نظام ہوتا شاید اس پانی کے الیکٹرانیک بوتھ پر امام حسین علیہ السلام پر سلام بھیجنے کے بجائے مجھے شہنشاہ ایران رضا شاہ کو سلام بھیجنا پڑتا نیکی کے بدلے مجھے گناہ ملتا اور روڈ پر فاتحہ اور صدقے کی سعادت کے بجائے شاید کسی فاسق و فاجر کے نام سے روبرو ہونا پڑتا اور انقلاب سے پہلے کی طرح شراب خانے اور نائٹ کلبس کے اشتہارات کو پڑھ رہا ہوتا۔۔۔۔۔۔،
بس یہاں سے یہ نتیجہ لینا چاہتا ہوں کہ جو لوگ اسلامی حاکمیت کی افادیت کے منکر ہیں اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں تو شاید وہ ان جزئی باتوں کی طرف متوجہ نہ ہوں کہ اسلامی انقلاب نے کس طرح سے ان شقاوت کے مواقع کو سعادت میں تبدیل کیا ہے اور آج یہ اسلامی حاکمیت انسان کی معنوی رشد میں کس قدر حائز اہمیت ہے اگر ایران میں آج اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ کا یہ نظام نہ ہوتا تو قطعا میں آج اپنی گلی میں آکر امام حسین علیہ السلام کو اس زریعے سے شاید یاد نہ کرپاتا اور صدقہ دینے اور شھید کے لیے فاتحہ پڑھنے کی سعادت اس طریقے سے مجھے میسر نہ ہوتی۔ بہر حال اب جب بھی کوئی شخص اس مقام پر جائے تو اس کے لیے یہ معنوی سعادت موجود ہے جو انسان کی معنوی رشد کے لیے ایک غنینت اور بہترین ذریعہ ے۔
یہ تو ایران میں نظام ولایت فقیہ کے جزئی ترین فوائد ہیں، اگر کلی طور پر اس نظام کے فوائد کو دیکھیں یا عالمی سطح پر تشیع کی من حیث القوم معنوی اور سیاسی ترقی میں نظام ولایت فقیہ کے کردار کو دیکھیں تو دنیا کے مظلوموں کی حمایت سے لے کر شام و عراق کی فتوحات الغرض معنوی،سیاسی،مادی،سماجی،علمی، دینی اور دیگر میدانوں میں تشیع کے لیے خدمات کو شمار نا کیا جاسکے گا۔
لہذا جو لوگ جانتے بوجھتے، اس نظام کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں اور اس کے خلاف سازش کرتے ہیں تو انکو نہیں معلوم کہ وہ در حقیقت لوگوں کی معنوی سعادت اور رشد میں رکاوٹ بن رہے ہیں؟؟ ان لوگوں کو ہمیں اس جہل مرکب کی طرف متوجہ کرانا ہوگا جس کے وہ مرتکب ہیں اور وہ جان لیں کہ خدا کے عقاب سے یہ ہرگز نہیں بچ سکتے اور جو لوگ جاہلانہ اور غافلانہ طور پر اس نظام کے خلاف پروپیگنڈہ یا سازشوں میں شامل رہتے ہیں ان کو بھی اپنی اصلاح کی ضرورت ہے اور ان کے لیے دعا ہے کہ خدا انہیں اس غفلت اور جہالت سے باہر نکالے۔
اور آخر میں خداوند متعال سے یہ دعا ہے کہ پروردگار اس نظام کو امام زمانہ عج کے عظیم الھی نظام سے متصل فرمادے اور اسے حاسدوں،منافقوں،اور دشمنوں کے شر سے محفوظ فرمائے اور رہبر معظم کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔ تمام شہدا اور بالخصوص امام خمینی رہ کو یاد کرتے ہوئے التماس سورہ فاتحہ