ممبئی/ مسلم خواتین طلاق کے بعد دوسری شادی تک نان و نفقہ کی حقدار ہیں۔ ممبئی کی ایک عدالت نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے ایک 40 سالہ شخص سے کہا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے علاج کے لیے 50 ہزار روپے ادا کرے۔ خاتون نے 2017 میں اپنے شوہر سے طلاق لے لی۔
نیوز پورٹل 'آج تک' پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، خاتون نے اس شخص سے 2004 میں شادی کی تھی۔ اس کے بعد شوہر کے گھر والوں نے خاتون کو مبینہ طور پر جہیز کے لیے ہراساں کیا۔ خاتون کے والد نے شادی کے بعد 2 لاکھ روپے کا جہیز بھی دیا تھا۔ تاہم، خاتون کا الزام ہے کہ اسے نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں میں اتفاق رائے سے علاحدگی ہو گئی۔
سال 2018 میں خاتون کے گردے فیل ہو گئے تھے اور اسے باقاعدگی سے ڈائیلاسس کی ضرورت پیش آئی۔ ایسے حالات میں خاتون نے عدالت سے رجوع کیا اور استدعا کی کہ اس کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے جبکہ اس کے شوہر کا اچھا خاصہ اسکریپ کا کاروبار ہے اور وہ ہر ماہ لاکھوں روپے کماتا ہے۔ خاتون نے اپیل کی کہ اس کے سابق شوہر کو یہ حکم دیا جائے کہ وہ اس کے لئے نان و نفقہ ادا کرے۔
خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اچھی آمدنی کے باوجود اس کے شوہر نے اس کی کفالت نہیں کی۔ وہیں، شوہر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کبھی اس کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی۔ شوہر نے عدالت کو بتایا کہ اس کی 2017 میں طلاق ہو گئی، اس لیے اس کی علاج کے اخراجات پورے کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ خاتون نے یہ اپیل صرف اس کا استحصال کرنے کے لیے دائر کی ہے۔ اس نے مزید کہا تھا کہ اس کے خاندان والے بھی اس پر منحصر ہیں، اس لیے خاتون کی عرضی کو خارج کیا جانا چاہیے۔
دادر کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طلاق یافتہ بیوی بھی نان و نفقہ کی حقدار ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ خاتون کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات سے معلوم چلتا ہے کہ اسے واقعی علاج کی ضرورت ہے اور اس کے پاس آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، لہذا اس کی مدد کی جانی چاہئے۔