۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
سیدحسین مومنی

حوزہ/ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہماری ہونے والی بیوی کس دسترخوان پر پروان چڑھی اور کس خاندان میں پرورش پائی ہے، کیونکہ لوگوں کی شکل و صورت کچھ دنوں بعد معمولی بن جاتی ہے اور یہ خاندانی اخلاق اور تربیت ہی ہے جس سے خاندان مضبوط اور محکم ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسین مومنی نے شب جمعہ حرم مطہر حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں اپنے خطاب میں پیغمبر اکرم (ص) اورحضرت خدیجہ (س) کے روز عقد کی مناسبت سے کہا: دین اسلام گھر اور خاندان کی عظمت کا قائل ہے اور خاندان کی بنیادوں کو محکم کرنے کا حکم دیتا ہے۔

حوزہ علمیہ کے پروفیسر نے مزید کہا: اسلام میں فیملی اور خاندان کی تشکیل بہت ضروری ہے اور اگر فیملی کی تشکیل میں مکمل احتیاط نہ کی جائے تو میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ نہیں رہ پاتے، لہذا اس سلسلے میں چاہئے کہ دونوں مکمل احتیاط سے کام لیں تا کہ ایک دوسرے کی ترقی اور کمال کا سبب بن سکیں اور امن و سکون حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے خانوادے کو مستحکم کرنے کے لیے انسان کو کچھ اصولوں پر عمل کرنا چاہیے جن میں سب سے اہم اخلاقیات ہیں کہ جن کی رعایت بہت ضروری ہے، بیوی اور شوہر کے وظائف کو معصومین علیہم السلام نے بیان فرمایا ہے کہ کس طرح سے ایک د وسرے کے ساتھ بات کریں، حتیٰ کہ گھر میں کس طرح کا لباس پہنا جائے اس سلسلے میں بھی احادیث میں بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اولاد سے ہی خاندان کی ترقی ہے، لہذا جتنی اولاد ہوگی اتنی ہی خاندان میں ترقی ہوگی، اک زمانے میں کہا جاتا تھا کہ اولاد جتنی کم ہو اتنا ہی بہتر ہے، جب کہ یہ بالکل غلط ہے کیوں کہ رزق و روزی دینے والا خدا ہے اور ہم صرف وسیلہ ہیں۔

حجۃ الاسلام سید حسین مومنی نے کہا: شادی کے بارے میں بعض لوگوں کا نظریہ ہے کہ شادی صرف جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہوتی ہے، یہ نظریہ خاندان کی تشکیل کے لیے ایک غلط نظریہ ہے، کیونکہ اسلام میں شادی کے مختلف پہلو بیان کئے گئے ہیں، جن میں سے ہم روحانی مقام و مرتبہ، سماج میں عزت و وقار کی جانب اشارہ کر سکتے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے پروفیسر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں شریک حیات کے انتخاب میں بہت زیادہ احتیاط برتنی چاہیے کہا: بعض لوگ شریک حیات کے انتخاب میں خاندانوں کو نظر انداز کرتے ہیں جب کہ آیت اللہ مظاہری نے اپنے درس اخلاق میں کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ انتخاب ہمسر کو بزرگوں پر چھوڑ دیں ، اور بزرگوں کو بھی چاہئے کہ آخری فیصلہ نوجوان پر چھوڑ دیں۔

انہوں نے بیان کیا کہ روایت میں ہے کہ " إيّاكم وخضراءَ الدِّمن" کوڑے میں اگنے والی سبزیوں سے بچو ، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہماری ہونے والی بیوی کس دسترخوان پر پروان چڑھی اور کس خاندان میں پرورش پائی ہے، کیونکہ لوگوں کی شکل و صورت تھوڑی دیر بعد عادی بن جاتی ہے اور یہ خاندانی اخلاق اور تعلیم ہی ہے جس سے خاندان مضبوط اور محکم ہوتا ہے۔

حجۃ الاسلام مومنی نے یہ بیان کیا کہ ہمیں شریک حیات کے انتخاب میں وسواسی اور شکی ہونا چاہیے، اگر چہ اس سلسلے میں جتنا بھی وقت لگے، انہوں نے مزید کہا: جو شخص اپنی شادی کے لیے اپنے والدین کی حرمت کو پامال کرتا ہے، اس کی زندگی میں برکت نہیں ہوگی، اور ایک دن اپنی خواہشات کے حصول کے لیے وہ شخص اپنے شریک حیات کے تقدس کو بھی پامال کر سکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .