حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن مجید واحد آسمانی ایسی کتاب ہے جو عالمی سطح پر یکساں ہے اس میں زیر و زبر کا بھی فرق نہیں چودہ سو سالوں سے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ، مگر اترپردیش شیعہ بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے کہ قرآن مجید کی 26 آیتوں کو ہٹایا جائے۔
اس سے اندور کے شیعہ اثنا عشری مسلم سماج کے لوگ سخت ناراض ہیں اور وہ کمشنر دفتر پہنچے جہاں وسیم رضوی کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم دیا جس میں مطالبہ کیا وسیم رضوی کی قرآن کی آیتوں کو ہٹانے والی سپریم کوٹ ارضی کو خارج کیا جائے اور وسیم رضوی کے خلاف فورا کاروائی کی جائے۔
وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے جس میں اس نے مطالبہ کیا ہے کہ قرآن کی 26 آیتوں کو ہٹایا جائے کیوں کہ اس سے دہشت گردی میں اضافہ ہوتا ہے جس پر ملک بھر میں مخالف مظاہروں کا دور بھی شروع ہوگیا ہے اسی کے چلتے اندور میں بھی شیعہ سنی دونوں ہی فرقوں میں سخت ناراضگی ہے۔
مولانا ارشد عباس نے کہا کہ قرآن مجید وہ مقدس کتاب ہے جو امن و امان کا پیغام دیتی ہے یہ انسانوں کے حقوق کی بات کہتی ہے چودہ سو سالوں میں اس میں میں زیر و زبر کی بھی تبدیلی نہیں ہوئی ہیں اگر کوئی اس پر نکتہ چینی کرتا ہے تو وہ قطعی نا قابل برداشت سے جس کی ہم پرزور مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کی عرضی کو خارج کیا جائے اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔