۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ دین اسلام میں رسول اللہ (ص) کی اطاعت لازمی ہے، کیونکہ یہی اللہ کی اطاعت کا ذریعہ ہے۔ انحراف کرنے والوں کے لیے اللہ کا انصاف مقرر ہے اور رسول کو اس کا جوابدہ نہیں بنایا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ۖ وَمَنْ تَوَلَّىٰ فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا. النِّسَآء(۸۰)

ترجمہ: جو رسول کی اطاعت کرے گا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ موڑ لے گا تو ہم نے آپ کو اس کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے۔

موضوع:

رسول کی اطاعت: ایمان کا تقاضا اور اللہ کی رضا کا ذریعہ

پس منظر:

یہ آیت سورہ النساء کی ہے اور اسلامی تعلیمات میں رسول اکرم (ص) کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت کے ساتھ منسلک کرنے کی وضاحت کرتی ہے۔ اس آیت کا مقصد مسلمانوں کو یہ باور کرانا ہے کہ رسول اللہ (ص) کی اطاعت صرف انفرادی عمل نہیں، بلکہ اللہ کے حکم کی پیروی کا ذریعہ ہے۔

تفسیر:

1. رسول کی اطاعت، اللہ کی اطاعت: مفسرین کے مطابق، اس آیت میں رسول کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت کے مترادف قرار دیا گیا ہے، کیونکہ رسول اللہ (ص) وحی کے مطابق عمل کرتے ہیں اور ان کے احکام اللہ کے احکام ہیں۔

2. منہ موڑنے والوں کے لیے وضاحت: جو لوگ رسول کی اطاعت سے گریز کرتے ہیں، ان کے بارے میں کہا گیا کہ رسول ان پر زبردستی کرنے یا ان کے اعمال کا حساب لینے کے ذمہ دار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔

3. پیغام کا عمومی پہلو: یہ آیت مسلمانوں کو یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کے دین کو ماننا اور اس پر عمل کرنا رسول کی پیروی کے بغیر ممکن نہیں۔

اہم نکات:

1. رسول کی اطاعت اللہ کی اطاعت کے بغیر مکمل نہیں۔

2. رسول اکرم (ص) کے فرامین اور سنت کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ایمان کا حصہ ہے۔

3. کسی بھی فرد کی گمراہی یا انحراف کے لیے رسول کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

4. اسلام میں رہنمائی کا اصل ذریعہ وحی الٰہی اور رسول اکرم (ص) کی تعلیمات ہیں۔

نتیجہ:

یہ آیت اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ دین اسلام میں رسول اللہ (ص) کی اطاعت لازمی ہے، کیونکہ یہی اللہ کی اطاعت کا ذریعہ ہے۔ انحراف کرنے والوں کے لیے اللہ کا انصاف مقرر ہے اور رسول کو اس کا جوابدہ نہیں بنایا گیا۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .