۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت مسلمانوں کو یاد دہانی کراتی ہے کہ اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور ایمان کی راہ میں خوف یا دنیاوی لالچ کو رکاوٹ نہ بننے دیں۔ جہاد یا دیگر عبادات کے احکامات اللہ کی حکمت کا حصہ ہیں، جنہیں ایمان کے ساتھ قبول کرنا ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّوا أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللَّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً ۚ وَقَالُوا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلَا أَخَّرْتَنَا إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ ۗ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِمَنِ اتَّقَىٰ وَلَا تُظْلَمُونَ فَتِيلًا. النِّسَآء(۷۷)

ترجمہ: کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو, زکوِٰادا کرو(تو بے چین ہوگئے) اور جب جہاد واجب کردیا گیا تو ایک گروہ لوگوں(دشمنوں) سے اس قدر ڈرتا تھا جیسے خدا سے ڈرتا ہو یا اس سے بھی کچھ زیادہ اور یہ کہتے ہیں کہ خدایا اتنی جلدی کیوں جہاد واجب کردیا کاش تھوڑی مدت تک اور ٹال دیاجاتا پیغمبرآپ کہہ دیجئے کہ دنیا کا سرمایہ بہت تھوڑا ہے اور آخرت صاحبانِ تقوٰی کے لئے بہترین جگہ ہے اور تم پر دھاگہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔

موضوع:

دنیاوی حرص کے مقابلے میں ایمان کا امتحان اور آخرت کی اہمیت

پس منظر:

یہ آیت سورہ النساء کی آیت 77 ہے، جس میں ان مسلمانوں کے بارے میں بات کی گئی ہے جنہیں ابتدا میں صبر، نماز، اور زکوٰۃ کی تاکید کی گئی تھی، لیکن جب انہیں قتال (جہاد) کا حکم دیا گیا تو ان میں سے کچھ افراد خوفزدہ ہو گئے اور انہوں نے جہاد کے حکم کے بارے میں سوالات اور بہانے بنائے۔

تفسیر:

1. ایمان کا امتحان: اس آیت میں ایمان کے تقاضے اور آزمائشوں کا ذکر ہے۔ مسلمانوں کو اس بات کا شعور دلایا جا رہا ہے کہ جہاد اور قربانی دینا ایک بڑا امتحان ہے جو ان کے ایمان اور اللہ پر اعتماد کو پرکھتا ہے۔

2. خوف کا ذکر: بعض مسلمان دشمنوں سے خوفزدہ ہو گئے، یہاں تک کہ ان کا خوف اللہ کے خوف کے برابر یا اس سے بھی زیادہ ہو گیا۔ یہ حالت ایک کمزور ایمان کی نشاندہی کرتی ہے۔

3. دنیاوی حرص: ان افراد نے جہاد سے بچنے کے لیے دعا کی کہ اللہ جنگ کو مؤخر کر دے، جو ان کی دنیاوی حرص اور کمزور عقیدے کو ظاہر کرتا ہے۔

4. آخرت کی اہمیت: اللہ نے واضح فرمایا کہ دنیا کی زندگی بہت مختصر اور کم قیمت ہے، جبکہ آخرت حقیقی کامیابی کا مقام ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

5. عدل الٰہی: آیت کے آخر میں اللہ کے عدل کا ذکر ہے کہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔

اہم نکات:

• ایمان کے ساتھ صبر اور اطاعت کا مظاہرہ ضروری ہے۔

• دشمنوں سے خوف اللہ پر یقین کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

• دنیاوی زندگی کی حرص آخرت کی تیاری میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

• آخرت کی کامیابی تقویٰ اور اللہ کی راہ میں قربانی سے جڑی ہوئی ہے۔

• اللہ کا عدل کامل ہے اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق بدلہ دیا جائے گا۔

نتیجہ:

یہ آیت مسلمانوں کو یاد دہانی کراتی ہے کہ اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور ایمان کی راہ میں خوف یا دنیاوی لالچ کو رکاوٹ نہ بننے دیں۔ جہاد یا دیگر عبادات کے احکامات اللہ کی حکمت کا حصہ ہیں، جنہیں ایمان کے ساتھ قبول کرنا ضروری ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .