۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت مومنین کو ان کے فرائض کی یاد دہانی کراتی ہے کہ وہ ظلم کے خلاف خاموش نہ رہیں بلکہ اللہ کی راہ میں جہاد کرکے مظلوموں کی آزادی اور ان کے حقوق کے لئے عملی اقدامات کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا. النِّسَآء(۷۵)

ترجمہ : اور آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں, عورتوں اور بچوں کے لئے جہاد نہیں کرتے ہو جنہیں کمزور بناکر رکھا گیا ہے اور جو برابر دعا کرتے ہیں کہ خدایا ہمیں اس قریہ سے نجات دے دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لئے کوئی سرپرست اور اپنی طرف سے مددگار قرار دے دے۔

موضوع:

اللہ کی راہ میں جہاد اور مظلومین کی حمایت: مومنین کی اجتماعی ذمہ داری

پس منظر:

یہ آیت سورہ نساء کی آیت نمبر 75 ہے جو اُس وقت کے حالات کو بیان کرتی ہے جب مکہ کے مظلوم مسلمان کفار کے ظلم و ستم کا شکار تھے۔ وہ اللہ سے دعا کرتے تھے کہ انہیں اس ظلم و جبر سے نجات دے اور ان کے لئے ایک مددگار اور سرپرست بھیجے۔ آیت میں ان مسلمانوں کو جھنجھوڑا جا رہا ہے جو مظلوموں کی حمایت اور ان کی آزادی کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا رہے تھے۔

تفسیر:

1. اللہ کی راہ میں جہاد کی ترغیب: اس آیت میں مومنوں سے سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ مظلوموں کی حمایت اور اللہ کی راہ میں جہاد کیوں نہیں کرتے، جبکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔

2. مظلوموں کی حالت: آیت میں کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کا ذکر ہے جو ظالموں کے ہاتھوں ظلم سہ رہے ہیں اور اللہ سے نجات کی دعا کر رہے ہیں۔

3. دعائے مظلوم: مظلومین کی دعا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں اور ایک نجات دہندہ کی امید رکھتے ہیں جو ان کے لئے سرپرست اور مددگار بنے۔

اہم نکات:

1. اللہ کی راہ میں جہاد صرف اپنے لئے نہیں بلکہ دنیا کے مظلومین کے لئے بھی ضروری ہے۔

2. مظلومین کی دعا اور ان کی پکار اللہ کی طرف سے ایک نشانی ہے جو مومنین کو حرکت میں آنے کی دعوت دیتی ہے۔

3. اجتماعی ذمہ داری یہ ہے کہ ظالم کے خلاف کھڑے ہوں اور مظلوموں کی حمایت کریں۔

4. ظالموں کے خلاف جہاد کرنا اللہ کی بندگی اور انصاف کے قیام کا ایک ذریعہ ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت مومنین کو ان کے فرائض کی یاد دہانی کراتی ہے کہ وہ ظلم کے خلاف خاموش نہ رہیں بلکہ اللہ کی راہ میں جہاد کرکے مظلوموں کی آزادی اور ان کے حقوق کے لئے عملی اقدامات کریں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .