بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوا ثُبَاتٍ أَوِ انْفِرُوا جَمِيعًا. النِّسَآء(۷۱)
ترجمہ: ایمان والو اپنے تحفظ کا سامان سنبھال لو اور جماعت جماعت یا اکٹھا جیسا موقع ہو سب نکل پڑو۔
موضوع:
دفاعی تیاری اور اتحاد کی اہمیت: قرآنی تعلیمات
پس منظر:
یہ آیت سورۃ النساء کی ہے، جو مدنی سورتوں میں شامل ہے۔ اس کا نزول ایسے وقت میں ہوا جب مسلمانوں کو دفاعی جنگوں کا سامنا تھا، اور دشمنوں کی طرف سے مسلسل خطرات لاحق تھے۔ لہٰذا، مسلمانوں کو اپنی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار رہنے کی ہدایت دی گئی۔
تفسیر:
1. خُذُوا حِذْرَكُمْ: اس سے مراد اپنی حفاظت کے لیے ضروری تدابیر اختیار کرنا ہے۔ اس میں جسمانی، روحانی اور ذہنی طور پر تیار رہنا شامل ہے۔
2. فَانْفِرُوا ثُبَاتٍ: "ثبات" سے مراد چھوٹے چھوٹے گروہوں میں نکلنا ہے، تاکہ دشمن پر مختلف محاذوں سے قابو پایا جا سکے۔
3. أَوِ انْفِرُوا جَمِيعًا: یہ اجتماعی طور پر نکلنے کی ہدایت ہے، جب دشمن کے خلاف متحد ہو کر کارروائی کی ضرورت ہو۔
اہم نکات:
• دفاعی تیاری ایمان کا حصہ ہے۔
• مسلمانوں کو ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیے۔
• دشمن کے مقابلے کے لیے حکمتِ عملی کے تحت گروہی یا اجتماعی طور پر حرکت کرنا ضروری ہے۔
• اتحاد اور منصوبہ بندی کا کردار بنیادی ہے۔
نتیجہ:
یہ آیت مسلمانوں کو اس بات کی ترغیب دیتی ہے کہ وہ دشمن کی چالوں سے ہوشیار رہیں اور ہر لمحہ تیار رہیں۔ حکمتِ عملی اور اتحاد، کامیابی کے لیے ناگزیر عناصر ہیں۔