حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کے بانی و سرپرست اعلیٰ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے عید غدیر کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں غدیر کے روحانی، اجتماعی اور سیاسی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "عید غدیر" نہ صرف امامت و ولایت کا اعلان ہے بلکہ انسانوں کو جوڑنے، دلوں کو پاکیزہ کرنے اور نفرتوں کے خاتمے کا عالمی پیغام ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ محبتِ علیؑ گناہوں کو جَلا دیتی ہے اور علیؑ کی ولایت ہی دلوں پر حکومت کا راستہ ہے۔
مولانا فرشتہ نے کہا کہ غدیر کا واقعہ ہجرت کے دسویں سال 18 ذی الحجہ کو پیش آیا، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپسی پر "غدیر خم" میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا جانشین اور امت کا ولی مقرر فرمایا۔ شتر کی پالانوں سے منبر بنایا گیا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علیؑ کا ہاتھ بلند کر کے فرمایا: "خدا میرا ولی ہے، اور میں مومنین کا ولی ہوں، پس جس کا میں مولا ہوں، علی بھی اُس کا مولا ہے۔ اے اللہ! اس سے محبت کر جو علی سے محبت کرے، اس کی سرپرستی کر جو علی کو اپنا مولا مانے، اور دشمن ہو جا اُس کا جو علی کا دشمن ہو۔"
مولانا نے یاد دلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ جملہ تین بار دہرایا اور فرمایا: "حاضرین اس پیغام کو غائبین تک پہنچا دیں" یہ ہدایت اس بات کی علامت ہے کہ یہ صرف وقتی اعلان نہیں بلکہ ابدی پیغام ہے جو نسل در نسل منتقل کیا جانا چاہیے۔
مولانا فرشتہ نے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "حب علیؑ گناہوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو راکھ کر دیتی ہے"
(ریاض النضرۃ، باب مناقب امیرالمؤمنینؑ، ص164)
انہوں نے کہا کہ دلوں کی صفائی، روح کی تطہیر اور کردار کی بلندی محبتِ علیؑ سے ہی ممکن ہے، اور یہی عید غدیر کا باطنی پیغام ہے۔
مولانا نے واضح کیا کہ دنیا میں طاقت، ہتھیار اور جبر کے ذریعے سروں کو جھکایا جا سکتا ہے، مگر دلوں پر حکومت صرف "ولایتِ علیؑ" کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا: "خوفِ خدا کے ذریعے بندوں کو سجدے پر آمادہ کرنا صرف ولایتِ علیؑ کا کمال ہے۔"
عالم اسلام کے موجودہ منظرنامے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ دنیا غزہ و فلسطین کے مسئلہ میں دو نظریات میں تقسیم ہے:
ایک طرف نفرت و ظلم کی طاقت ہے، اور دوسری طرف محبت، مظلومیت اور استقامت کی قوت۔
انہوں نے کہا: "دنیا نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ جیت محبت کی ہوتی ہے اور شکست نفرت کو نصیب ہوتی ہے۔"
مولانا نے دعویٰ کیا کہ جیسے جیسے غزہ و فلسطین کے مظلوم عوام کے دلوں میں محبتِ علیؑ جاگزیں ہوتی جا رہی ہے، ویسے ویسے ان کی فتح قریب تر آتی جا رہی ہے۔
اپنے پیغام کے آخر میں مولانا علی حیدر فرشتہ نے کہا: "عید غدیر کا پیغام فقط تاریخ کا ایک واقعہ نہیں بلکہ امت مسلمہ کے لیے عملی دستور ہے:
'جیو علیؑ کی طرح، مرو حسینؑ کی طرح'"
انہوں نے کہا کہ اگر ہم واقعی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ماننے والے ہیں، تو ہمیں عید غدیر کے اس عظیم پیغام کو ساری دنیا تک پہنچانا ہوگا تاکہ دنیا محبت و انسانیت کے نور سے منور ہو۔









آپ کا تبصرہ