۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ غدیر کا دوسرا اہم پیغام مومنین کا آپس میں اتحاد و اتفاق ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ عید غدیر کے موقع پر مسجد کالا امام باڑہ میں اعمال عید غدیر اور جشن مسرت منعقد ہوا۔ جسمیں مولانا سید علی ہاشم عابدی امام جماعت مسجد کالا امام باڑہ نے سوره مائدہ کی آیت 67 "اے رسول ! جو پیغام آپ کے رب کی جانب سے آپ پر نازل ہوا ہے اس کی تبلیغ کر دیں۔ اور اگر یہ پیغام نہ پہنچایا تو گویا کار رسالت انجام نہیں دیا۔ اور اللہ آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔ بے شک ﷲ کافروں کی ہدایت نہیں کرتا۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ سن 10 ہجری میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آخری حج کر کے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی جانب چلے تو مقام غدیر پر یہ حکم پہنچا کہ آپ وہ اعلان فرما دیں جس کا حکم اس سے پہلے دیا جا چکا ہے، "اگر یہ نہ پہنچایا تو گویا کچھ نہ پہنچایا" اس فقرے سے پیغام کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پیغام کتنا اہم ہے کہ اگر یہ نہ پہچایا تو گویا 23 برس کی تمام زحمتوں پر پانی پھر جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ جو آگے بڑھ گئے ہیں وہ پیچھے آئیں اور جو پیچھے رہ گئے ہیں وہ آگے آئیں یعنی غدیر کا پہلا حکم یہی ہے کہ نہ حد سے آگے بڑھنے میں کامیابی ہے اور نہ پیچھے رہ جانے میں کامیابی ہے۔ نہ غالیوں کے لئے نجات ہے اور نہ مقصرین کے لئے سعادت ہے۔ 

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت پورے عالم اسلام کے نہ صرف مذہبی یشوا تھے بلکہ ظاہری حاکم بھی تھے اب جو حضور نے فرمایا "میں جس جس کا مولا ہوں یہ علی علیہ السلام بھی اس کے مولا ہیں" یعنی جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دینی پیشوا ہونے کے ساتھ ساتھ دنیوی حاکم تھے اسی طرح مولا علی علیہ السلام صرف دینی پیشوا نہیں بلکہ دنیا میں بھی حاکم ہوں گے۔ یہی غدیر کا اصل پیغام ہے کیوں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے جب تک دنیا میں عادل حاکم بر سر اقتدار نہیں ہوگا گھر سے لیکر سماج تک عدل و انصاف کا قیام ممکن نہیں اور اس کا اثر اخروی زندگی پر بھی پڑے گا۔ اور اگر صرف دینی قیادت کی بات ہوتی تو جو لوگ آل محمد علیہم السلام خصوصا امیرالمومنین علیہ السلام کا حق غصب کر کے حاکم ہوئے تھے وہ بھی آپ کو دینی پیشوا مانتے تھے اور جب بھی کوئی دینی مسئلہ درپیش ہوا تو در علی علیہ السلام پر سوالی بن کر حاضر ہوئے۔ 

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ غدیر کا دوسرا اہم پیغام مومنین کا آپس میں اتحاد و اتفاق ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" کے بعد بارگاہ معبود میں دعا کی "خدایا! تیری محبت  علی علیہ السلام سے محبت کرنے والوں کے شامل حال ہو، تو اسے دشمن رکھ جو علی علیہ السلام سے دشمنی کرے تو اس کی مدد کر جو علی علیہ السلام کی مدد کرے اور تو اسے ذلیل کر دے جو علی علیہ السلام کی توہین کرے۔" حضور کی میدان غدیر میں یہ دعا مومنین کو آپسی اتحاد اور بھائی چارے کی ہدایت کرتی ہے۔ اسی طرح اعمال عید غدیر میں بھی عقد اخوت کا حکم ہے۔ معصومین علیہم السلام سے مروی زیارتوں میں بھی یہی حکم موجود ہے کہ "ہم نے اس سے صلح کی جس نے آپ سے صلح کی اور ہم نے اس سے جنگ کی جسنے آپ سے جنگ کی۔" لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ مومنین آپسی اتحاد کو مضبوط کریں اور اختلافات سے پرہیز کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .