۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
News ID: 382389
24 جون 2024 - 18:40
عید غدیر کی فضیلت اور اعمال

حوزہ/ غدیر کے دن پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نے اللہ تعالی کے حکم سے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا خلیفہ اور جانشین مقرر کیا۔ لہذا یہ دن اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا اور اہم دن ہے۔

تحریر: محمد جواد حبیب

حوزہ نیوز ایجنسی دین اسلام میں بعض ایسے دن ہیں جنھیں" ایام اللہ "کہا جاتا ہے اور ان دنوں کی عظمت ،شان و شوکت مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور نمایاں رہتی ہے ان دنوں میں عید فطر ، عید قربان اور عید غدیر کا خاص مقام ہے لیکن تمام اعیاد میں جو مقام عید غدیر کو نصیب ہوا ہے وہ کسی دوسری عید کو نصیب نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ عید غدیر کو عید اکبر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: "وهو عید الله الاکبر" غدیر ،اللہ تعالی کی سب سے بڑی عید ہے ۔ غدیر کے دن پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نے اللہ تعالی کے حکم سے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا خلیفہ اور جانشین مقرر کیا۔ لہذا یہ دن اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا اور اہم دن ہے۔

اٹھارہ ذی الحجہ عید غدیر کا دن ہے اور یہ عید خدا تعالیٰ اور آل محمد(ص) کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے، ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے۔آسمان میں اس عید کا نام "یوم العہد المعہود" ہے اور زمین میں اس کا نام "المیثاق المأخوذ و الجمع المشہود" ہے۔

اس دن کی فضیلت کو بیان کرناہماری استطاعت سے باہر ہے علماء نے لکھا ہے عید غدیر شیعوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے،عید غدیر کے دن حضرت موسیٰ(ع) کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا،عید غدیر کے دن حضرت ابراہیم(ع) کے لیے آگ گلزار بنی،عید غدیر کے دن حضرت موسیٰ(ع) نے یوشع بن نون(ع) کو وصی بنایا،عید غدیر کے دن حضرت عیسیٰ (ع)کی طرف حضرت شمعون(ع) کو ولایت و وصایت ملی،عید غدیر کے دن حضرت سلیمان(ع) نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا،عید غدیر کے دن حضرت رسول خدا(ص)نے اپنے اصحاب میں اخوت کا رشتہ قائم فرمایا، لہذا یوم غدیر مومنین کو باہم صیغہ اخوت پڑھنا چاہیے اور آپس میں بھائی چارہ قائم کرنا چاہیے۔

ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ "جمعہ، عید الفطر اور عید قربان" کے علاوہ بھی مسلمانوں کے لیے کوئی عید ہے؟تو امام(ع) نے فرمایا: ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرف کی حامل ہے۔راوی نے عرض کی: وہ کونسی عید ہے؟امام(ع) نے فرمایا: یہ عید اس دن منائی جاتی ہے کہ جس میں حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب(ع) کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا، آنحضرت(ص) نے فرمایا: جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کے مولا ہے اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے۔راوی نے عرض کی: اس دن ہم کیا عمل کریں؟امام(ع)نے فرمایا: اس دن روزہ رکھو، خدا کی عبادت کرو ، محمد و آل محمد(ص) کا ذکر کرو اور ان پر درود و سلام بھیجو۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیرالمؤمنین(ع) کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی اور یہی وصیت ہر پیغمبر نے اپنے اپنے وصی کو کی ہے۔ یہاں ہم عید غدیر کے اعمال کا ذکر کرتے ہیں:

﴿۱﴾ اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں، سو حج اور سو عمرے کے برابر ہے۔
﴿۲﴾ اس دن غسل کرنا باعث خیر و برکت ہے۔
﴿۳﴾ اس روز جہاں کہیں بھی ہو خود کو روضہ امیرالمؤمنین- پر پہنچائیں اور آپکی زیارت کریں۔ اس دن کیلئے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور اور نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے۔
﴿۴﴾ حضرت رسول سے منقول تعویذ پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے۔
﴿۵﴾ دورکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے، پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِٲَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَٲَ نَّکَ واحِدٌ ٲَحَدٌ صَمَدٌلَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً ٲَحَدٌ۔۔۔اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے:اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔اور سو مرتبہ کہے: شُکْراً ﷲِ
﴿۶﴾ غسل کرے زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید، دس مرتبہ آیۃالکرسی اور دس مرتبہ سورئہ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج، ایک لاکھ عمرہ کا ثواب ملے گا۔ نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات بآسانی پوری ہوں گی۔
﴿۷﴾ اس دن دعائے ندبہ پڑھے۔
﴿۸﴾ اس دعا کو پڑھے جسے سید ابن طاؤس نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَعَلِیٍّ وَ لِیِّکَ وَالشَّٲْنِ وَالْقَدْرِ الَّذِی ۔ ۔ ۔
باقی دعا کیلئے مفاتیح الجنان کی طرف رجوع کریں
﴿۹﴾ جب برادر مومن سے ملاقات کرے تو اسے عید غدیر کی مبارکباد اس طرح پیش کرے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاَ ئِمَّۃ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
﴿10﴾ سو مرتبہ کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ کَمالَ دِینِہِ وَتَمامَ نِعْمَتِہِ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ

ابن ابی نصر بزنطی کہتا ہے کہ ایک دفعہ حضرت امام علی رضا (ع) نے مجھ سے فرمایا: اے ابن ابی نصر! تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنین(ع) کی زیارت کرو کیونکہ اس سے ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، پورے ماہ رمضان، شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوگنے افراد کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے،غدیر کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک درہم دینے کا ثواب دوسرے دنوں میں ایک ہزار درہم دینے کے برابر ہے، پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو، اور عید غدیر کا دن ہر مومن اور مومنہ کے لیے خوشیوں و مسرتوں کا دن ہے، خدا کی قسم! اگر لوگوں کو ا س دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے ہر روز دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے ۔ والسلام علیکم ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .