حوزہ نیوز ایجنسی کی زاہدان سے امام جمعہ کے دفتر سے موصولہ رپورٹ کے مطابق، سیستان و بلوچستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین مصطفی محامی نے زاہدان میں اس ہفتے کے نماز جمعہ کے خطبوں میں خطاب کرتے ہوئے کہا: تقویٰ حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے ہدایت و راہِ راست کی درخواست، خلوصِ نیت اور خدا کی اطاعت و بندگی پر توفیق طلب کی جائے۔
حجت الاسلام محامی نے حضرت امام سجاد علیہ السلام کی دعای مکارم الاخلاق کی تلاوت کرتے ہوئے کہا: اس دعا میں آیا ہے کہ "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ ، وَ مَتِّعْنِی بِهُدًی صَالِحٍ لَا أَسْتَبْدِلُ بِهِ ، وَ طَرِیقَةِ حَقٍّ لَا أَزِیغُ عَنْهَا ، وَ نِیَّةِ رُشْدٍ لَا أَشُکُّ فِیهَا ، وَ عَمِّرْنِی مَا کَانَ عُمْرِی بِذْلَةً فِی طَاعَتِکَ ، فَإِذَا کَانَ عُمْرِی مَرْتَعاً لِلشَّیْطَانِ فَاقْبِضْنِی إِلَیْکَ قَبْلَ أَنْ یَسْبِقَ مَقْتُکَ إِلَیَّ ، أَوْ یَسْتَحْکِمَ غَضَبُکَ عَلَیَّ "
اس کا مطلب یہ ہے کہ "بارالہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسی نیک ہدایت سے بہرہ مند فرما کہ جسے دوسری چیز سے تبدیل نہ کروں اور ایسے صحیح راستے پر لگا جس سے کبھی منہ نہ موڑوں ، اور ایسی پختہ نیت دے جس میں ذرا شبہ نہ کروں اور جب تک میری زندگی تیری اطاعت و فرمانبرداری کے کام آئے مجھے زندہ رکھ اور جب وہ شیطان کی چراگاہ بن جائے تو اس سے پہلے کہ تیری ناراضگی سے سابقہ پڑے یا تیرا غضب مجھ پر یقینی ہو جائے مجھے اپنی طرف اٹھا لے "۔
امام جمعہ زاہدان نے مزید کہا: کمال اور سعادت تک پہنچنے کے لیے انسان کو صحیح رہنمائی، صحیح اور ہموار راستے، ثابت قدمی، ارادہ اور منزل تک پہنچنے کے لیے درست نیت اور مواقع کی ضرورت ہے۔ امام سجاد علیہ السلام نے اپنی دعا میں خدا تعالیٰ سے ان تمام چیزوں کی درخواست کی ہے لیکن اس کے نقصانات کی طرف بھی توجہ فرمائی ہے تاکہ یہ نعمت خطرے میں نہ پڑ جائے۔
سیستان و بلوچستان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: امام سجاد علیہ السلام راہ حق سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ خدا حق کا راستہ ہمارے سامنے رکھے اور ہمیں راہ حق سے روگردانی سے روکے کیونکہ بعض اوقات انسان کو صحیح اور غلط راستہ معلوم ہوتا ہے لیکن پھر بھی وہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین محامی نے کہا: تقویٰ حاصل کرنے کا ایک طریقہ مقامِ فکر، عقیدہ اور عمل میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی ولایت سے تمسک ہے۔
انہوں نے کہا: عیدِ غدیر ائمہ اطہار علیہم السلام کی روایات کے مطابق "عید اللہ الاکبر" اور قرآن کریم کے حکم کے مطابق "انتہائی مہم اور کثیر خصوصیات کا حامل واقعہ" ہے۔
امام جمعہ زاہدان نے کہا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعلانِ غدیر کے بعد اپنی ازواج مطہرات سے فرمایا کہ "جاؤ اور علی (ع) کو مبارکباد دو"۔ اور ان تمام لوگوں اور صحابہ کے سامنے خلیفۂ اول اور ثانی نے حضرت امام علی علیہ السلام کوولایت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا تھا: " بَخٍّ بَخٍّ لَک یا عَلِی أَصْبَحْتَ مَوْلَای وَ مَوْلَی کلِّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ" یعنی اے علی (ع)! آپ کو مبارک ہو جو آج آپ ہمارے اور ہر مومن مرد و عورت کے مولا و آقا بنے ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا: یہ ولایت ایک ایسی خاص دوستی ہے جو عالم اسلام کے اتحاد و و حدت کا محور بن سکتی ہے۔