۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لکھنو، روضہ فاطمین "شبیہ روضہ جنت البقیع" میں منعقد عشرہ مجالس کی پہلی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید علی ہاشم عابدی نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی مشہور حدیث "بے شک حسین (علیہ السلام) چراغ ہدایت اور کشتی نجات ہیں" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ باعث تخلیق کائنات ہیں اسی طرح کائنات کی بقا امام حسین علیہ السلام کے مرہون منت ہے۔ اور جس طرح اللہ نے ہر نبی کو نبوت عطا کرتے وقت ان سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ کی نبوت و رسالت اور مولا علی علیہ السلام کی ولایت کا اقرار لیا اسی طرح ان کو امام حسین علیہ السلام کی عزداری کا بھی حکم دیا۔ اور یہ کائنات کا واحد واقعہ ہے جس کی یاد اس کے واقع ہونے سے پہلے اور واقع ہونے کے بعد منائی گئی۔ اور آج بھی منائی جا رہی ہے۔ 

مولانا موصوف نے کہا اگر کائنات میں کوئی انسان بھی اللہ کی عبادت نہ کرے تب اس کی عبادت ہو گی کیوں کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کی تسبیح کرتا ہے۔ اسی طرح اگر روئے زمین پر کوئی بھی انسان امام حسین علیہ السلام کی عزاداری نہ کرے تب بھی امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ہو گی کیوں تمام خلق خدا امام حسین علیہ السلام کے غم میں سوگوار ہیں۔ اور یہ فضیلت اللہ نے اس لئے آپ کو دی کیوں کہ آپ نے اپنا سب کچھ راہ خدا میں قربان کر دیا تو اللہ نے امام حسین علیہ السلام کو وہ عطا کیا جو کسی کو عطا نہیں کیا۔ زائر کے ہر قدم پر مقبول حج و عمرہ کا ثواب۔ ایک قطرہ اشک پر جنت مقدر بن جاتی ہے۔ لیکن یاد رہے جس طرح امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں چھوٹی سی کوشش بھی رائگاں نہیں بلکہ اس پر عظیم اجر و ثواب ہے۔ اسی طرح آپ کے سلسلہ میں کوتاہی اور خیانت انجام پانے پر اسی مقدار میں برے نتائج بھی ہیں۔ تاریخ میں دونوں کردار کی لا تعداد مثالیں موجود ہیں۔ بنی امیہ و بنی عباس کے ظالم حکمراں مٹ گئے۔ عراق کا تانا شاہ سولی پر لٹک کر اپنے کیفر کردار کو پہنچ گیا۔ ایران کا ڈھائی ہزار سالہ شاہی نظام بے نشان ہو گیا لیکن مظلوم کربلا کی نہ عزاداری رکی اور نہ ہی زیارت۔ بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوا۔ 

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا کرونا وبا میں عزاداری کے سلسلہ میں جہاں ہمیں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں وہیں کچھ باتیں باعث عبرت اور سبق ہیں کہ انسان دکھاوا اور ریا کاری سے دور، خلوص سے کار خیر انجام دے رہا ہے۔ اور اس وبا نے ان سب کو آینہ دکھا دیا جو اپنے خیال خام میں سمجھ رہے تھے کہ یہ کار خیر انہیں کے مرہون منت ہے لیکن آج توفیق سلب ہو گئی اور سب پر عیاں ہو گیا کہ ہم عزاداری سے ہیں نہ کہ عزاداری ہم سے ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .