۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
علمائے مبارکپور

حوزہ/ افغانستان میں دھشت گردی کی روک تھام اور دھشت گردوں کا خاتمہ طالبان بآسانی کر سکتے ہیں کیونکہ مشہور ہے کہ ’’لوہا لوہے کو کاٹتا ہے‘‘ یا یہ کہ ’’ ظالمیں کے حق میں ظالم اللہ کی تلوار (یتھیار) ہوتا ہے‘‘۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ/ ایک بار پھر ملک افغانستان کی فضا مظلوموں کی آہ و کراہ،فریاد و فغان،نالہ و شیون کی کربناک چیخ و پکار سے تھرا گئی۔ایک اور نہایت  خوفناک و دہشتناک و ہالاکت خیز بم دھماکہ کی شدت سے افغانستان کی سرزمین لرز اٹھی۔اور دنیا بھر کے شیعہ مسلمانوں کے قلوب مجروح ہو گئے ۔ملک افغانستان کے صوبہ قندوز میں ڈسٹرکٹ خان آباد میں واقع معروف شیعہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہوئے بم دھماکہ سے سو سے زائد نمازی شہید ہو گئے اور دو سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔اور بے پناہ جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں ۔خبروں کے مطابق طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے داعش نے متعدد بم اور خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ صوبہ قندوز کے اس واقعہ دل سوز میں بھی شک کی سوئی داعش کی طرف گھوم رہی ہے۔

گذشتہ جمعہ کے روز ماہ ربیع الاول یعنی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و امام جعفر صادق علیہ السلام کی آمد کا مہینہ،گلشن رسالت و امامت کی بہار کے مہینہ کی پہلی تاریخ کو جب کہ عزاداران حسین علیہ السلام پوری دنیا میں ایام عزا کے آخری ہفتہ کی عزاداری روایتی انداز میں انتہائی جوش و خروش و شان و شوکت اور عقیدت و احترام کے ساتھ منانے میں شب و روز مصروف و مشغول ہیں ایسے مخصوص ایام عزا میں مذکورہ واقعہ فاجعہ سے ہر جگہ غم بالائے غم کی فضا چھا گئی۔ علمائے مبارکپور مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو مبارکپور ،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم،مولانا عرفان عباس امام جمعہ شیعہ جامع مسجد شاہ محمد پور ،مولانا عارف حسین ،مولانا سید محمد مھدی استاد جامعہ امام مھدی ،مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیر آباد ،مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج نےایک مشترکہ مذمتی بیان جاری کرکے اس واقعہ فاجعہ کی سخت الفاظ میں پرزور مذمت کی ہے۔اور اس واقعہ میں سو سے زائد شہید ہونے والےنمازیوں کے لئے سورہ فاتحہ سے ایصال ثواب کیا گیا اور ان کے بلندی درجات کی دعا کی گئی۔ اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی گئی۔  نیز شہیدوں کے جملہ لواحقین و متعلقین اور زخمیوں کے کے اہل خانوادہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت اور ظہار ہمدردی کیا گیا۔اور اس صبر آزما موقع پر  اس بات کی تلقین کی گئی کہ شہادت تو شیعہ قوم کی مذہبی وراثت ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام اورشہیدان ِکربلا کے ماننے والوں کی فتح و کامیابی کا راز جذبہ شہادت میں ہی مضمر ہے۔

بیان میں میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دھشت گردی کی روک تھام اور دھشت گردوں کا خاتمہ طالبان بآسانی کر سکتے ہیں کیونکہ مشہور ہے کہ ’’لوہا لوہے کو کاٹتا ہے‘‘ یا یہ کہ ’’ ظالمیں کے حق میں ظالم اللہ کی تلوار (یتھیار) ہوتا ہے‘‘۔اگر طالبان اپنی سابقہ دھشت گردی کے سیاہ کارناموں پر واقعی نادم ہیں اور ظالمانہ حرکتوں سے تائب ہیں اور افغانستان میں امن و امان چاہتے ہیں اور ان کے بقول ’’ اسلامی امارت افغانستان ‘‘ کے قیام میں سنجیدہ ہیں تو سب سے پہلے ہر چھوٹے بڑے دھشت گرد گروہ کو ختم کرنا ہوگا۔پھر منتخب عوامی حکومت کی تشکیل کرنی ہوگی جس میں ہر قوم و مذہب کی نمائندگی شامل ہو۔اور پھر امریکہ و برطانیہ اور اسرائیل پر بھروسہ کرنے کے بجائے اللہ و رسول و اہل بیت علیہم السلام پر توکل اور بھروسہ کرنا ہوگا۔اور قدم قدم پر اسلامی جمھوری ایران کو آئیڈیل قرار دینا ہوگا۔ آگے اللہ مالک۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .