حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کابل مسجد میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے دھشت گردوں کو معصوم شہریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جس سے اس شبہے کو تقویت ملتی ہے کہ داعش کی دھشت گردی کو طالبان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ا
فغانستان میں ہر ھفتے ایک خود کش حملہ اور بم دھماکہ ہوتا ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ طالبان حکومت کی نظر میں عوام کی جان و مال کی حفاظت کی نہ اہمیت ہے اور نہ طالبانی حکومت کے پاس قیام امن کی صلاحیت ہے۔ روزہ خور کو کوڑے مارنے اور چور کے ہاتھ کاٹنے والے طالبان درجنوں بے گناہ انسانوں کے قاتل سفاک دھشت گردوں کے آگے بے بس اور تماشائی کیوں ہیں؟
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت نے قیام امن کے سلسلے میں بلند و بالا دعوے کیے لیکن عملی طور پر افغانستان کو دھشت گردوں کی جنت بنا دیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی مظلوم ملت گذشتہ کئی دھائیوں سے جنازے اٹھا رہی ہے سویت یونین کے غاصبانہ قبضے سے لے کر اب تک افغان عوام کی مشکلات کم نہیں ہوئیں۔ طالبانی حکومت کے بلند و بالا دعووں کے باوجود افغانستان دھشت گردی کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور طالبان حکومت ان کی سہولتکار نظر آتی ہے۔ فوری عدل کا نعرہ لگانے والی طالبان گورنمنٹ بتائے کہ اھل تشیع کے قتل عام میں ملوث کتنے دھشت گردوں کو اب تک پکڑا گیا اور کتنوں کو سزا ہوئی۔ طالبانی حکومت کو شیطان بزرگ امریکہ کی چالوں پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔