حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ خاتم النبیین کوئٹہ کے زیراہتمام کابل کے مظلوم شہداء کی یاد میں مشعلیں جلائی گئیں اور شہداء کی تصاویر پر پھول رکھے گئے۔ اس موقع پر طلباء و طالبات نے شیعہ ہزارہ نسل کشی کے خلاف نعرے لگا کر دھشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: کابل کے تعلیمی اداروں پر دھشت گرد حملہ ہزارہ شیعہ نسل کشی کا تسلسل ہے۔ افغان حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو مکمل تحفظ دے۔ افغانستان میں بم دھماکے خودکش حملے اور معصوم انسانوں کا قتل عام طالبان حکومت کے لئے سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا : ہزارہ شیعہ نسل کشی پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی حیرت انگیز ہے۔ اگر فرانس میں دھشت گردی ہوتی ہے تو پوری دنیا چلاتی ہے۔ کیا افغانی انسان نہیں ہیں؟ کیا پیرس میں بسنے والے انسانوں کا خون ہزارہ شیعہ کے خون سے زیادہ سرخ ہے؟
انہوں نے کہا: داعش جیسی دھشت گرد تنظیموں کو امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایک تعلیمی ادارے کو خون میں نہلا کر انسان دشمن دھشت گردوں نے ظلم و بربریت کی انتہا کی ہے۔ معصوم بچوں اور خواتین کا قتل عام کرنے والے درندوں کو کس کی سرپرستی حاصل ہے ؟ افغانستان کی طالبان حکومت اس سوال کا جواب دے۔