۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
مجمع علماء وواعظین پوروانچل،ہندوستان

حوزہ/ ہم مجع علماء و واعظین پوروانچل کی جانب سے ممبئی فلم انڈسٹری کے خلاف احتجاج اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام کو بدنام کرنے کی سازشوں اور کاوشوں سے اجتناب کیا جائے ۔اورگ انے باجے کے ساتھ منورنجن (تفریح) کی شکل میں نوحہ خوانی’’ آجا میرے حسین ؑ‘‘ وغیرہ ایسی دل آزار و مضحکہ خیز منظر کشی و اداکاری سے بالکل پرہیز کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ/ شیعہ مسلمان نواسۂ رسول خدا ؐ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بہتر ساتھیوں کی کربلا ، عراق میں ہوئی دردناک و غمناک شہادت کا غم منانے اور ماتم کرنے کے دوران شہدائے راہ ِ خدا کی قبور،مزارات ،تابوت وغیرہ سے منسوب تصاویر اور شبیہ بناتے ہیں اور علم و دلدل و ذوالجناح وغیرہ نکالتے ہیں ان سب کو ’’ تعزیہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔تعزیہ کا شرعی حکم ایسا ہی ہے جیسا کہ مسجدوں کا جو کعبۃ اللہ کی نسبت سے قابل احترام ہیں اور شعائر اللہ میں شامل ہیں۔یا جزدان جو قرآن کی نسبت سے محترم سمجھا جاتا ہے۔اور قربانی کے جانور حتیٰ کہ انکے باندھے جانے کی رسیاں بھی شعائراللہ میں شمار کی جاتی ہیں اور ان کا بھی احترام کیا جاتا ہے ۔جنھیں سب مسلمان تسلیم کرتے ہیں ۔اسی طرح تعزیے حضرت امام حسین علیہ السلام اور دیگر شہدائے کربلا و ائمۂ معصومین علیہم السلام سے منسوب چیزیں مثل امامباڑے ،روضے،تعزیے وغیرہ بھی شعائراللہ ہیں جن کا احترام لازم ہے۔ان کی تعظیم کرنا خالق کائنات کی خوشنودی کی غرض سے جائز ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔بلکہ تعزیہ داری تو شیعہ عقائد و مسلمات کی اساس و بنیاد میں سے ہے۔عزاداری شیعہ قوم و مذہب کی روح و جان ہے۔  

ان خیالات کا اظہار مجمع علماء و واعظین پوروانچل ،ہندوستان کے ممبران مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مبارکپور،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور، مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا سید محمد مھدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو،  مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو، مولانا عارف حسین مبارکپوری،مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری،مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور ،مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور،مولانا محمد مھدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپورنے اخبار کے لئے جاری ایک مشترکہ احتجاجی و مذمتی بیان میں کیا ہے۔

بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ عزاداری کی قدر و قیمت اور اس گراں بہا جوہر کی وجہ سے جو اس میں پوشیدہ ہے یہ بات طبیعی ہے کہ دشمن اس کی تحریف و تخریب کے لئے نت نئی منصوبہ بندی کرتے ہیں ۔

ممبئی سے ہمارے مخلص دوست سید افضل امام اعظمی ایڈوکیٹ ہائی کورٹ ممبئی کی اطلاع کے مطابق اسی ناپاک منصوبہ کی ایک تازہ کڑی لگتی ہے وہ فلم جس کے ایک منظر میں ’’محرم کا جلوس ایک گلی سے گزر رہا ہے کہ اچانک کچھ شر پسندوں نے تعزیہ کو دھکا دے کے نیچے گرا دیا ‘‘یہ انتہائی قابل اعتراض پہلو ہے اور اس سے مسلمانوں کے بالعموم شیعہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات و عقائد مجروح ہوتے ہیں ۔

اس فلم کی ہدایت کاری ایک آرٹ فلم ڈائریکٹر میرا نائر نے کی ہے اور شمیت آمین نے تبو ،ایشان کھٹر اور دیگر کو کاسٹ کیا ہے۔  لہٰذا ہم مجع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے ممبئی فلم انڈسٹری  کے خلاف احتجاج اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام کو بدنام کرنے کی سازشوں اور کاوشوں سے اجتناب کیا جائے ۔اورگ انے باجے کے ساتھ منورنجن (تفریح) کی شکل میں نوحہ خوانی’’ آجا میرے حسین ؑ‘‘ وغیرہ ایسی دل آزار و مضحکہ خیز منظر کشی و اداکاری سے بالکل پرہیز کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .