۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ڈاکٹر شمیم الحسن

حوزہ/ مولانا ابن حسن املوی واعظ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ ابن غریب حسن مرحوم نیک دیندار ،ملنسار اور پر خلوص قومی و مذہبی خدمتگذار تھے۔مرحوم کی نمایا ں خوبی علم دوستی اور انسانی ھمدردی تھی۔قوم کے بچوں کی عصری تعلیم کے لئے پوری زندگی جد و جہد کرتے رہے۔ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ کا انتقال بڑا علمی و قومی خسارا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے موضع بڑا گاؤں گھوسی ،ضلع مئو میں اھل البیت ماڈرن اسکول کے سرپرست،زینبیہ اسکول کے نگران اعلیٰ معروف ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ مختصر علالت کے بعد قریب ۶۱ ؍سال کی عمر میں شب جمعہ ۲؍ ستمبر کو دنیا سے رحلت فرما گئے۔انا للہ و انا الیہ راجعون

مولانا ابن حسن املوی واعظ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ ابن غریب حسن مرحوم نیک دیندار ،ملنسار اور پر خلوص قومی و مذہبی خدمتگذار تھے۔مرحوم کی نمایا ں خوبی علم دوستی اور انسانی ھمدردی تھی۔قوم کے بچوں کی عصری تعلیم کے لئے پوری زندگی جد و جہد کرتے رہے۔ڈاکٹر شمیم الحسن علیگ کا انتقال بڑا علمی و قومی خسارا ہے۔

مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور نے کہا کہ مرحوم نے ابتد ائی تعلیم اپنے وطن بڑا گاؤں گھوسی ہی میں حاصل کی۔اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے لکھنؤ تشریف لے گئے جہاں مشہور و معروف اعلیٰ دینی درسگاہ جامعہ ناظمیہ میں داخلہ لیا  اور وہاں سے درجہ’’ قابل‘‘ کی سند اعلیٰ نمبروں سے حاصل کی۔پھر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی علیگڑھ چلے گئے اور وہاں سے بی یو ایم ایس کی ڈگری اعلیٰ نمبروں سے حاصل کی۔ڈاکٹری کی ڈگری لے کر اپنے وطن واپس آگئے اور یہا ں پر اپنی ذ اتی کلینیک کھولی اور علاج و معالجہ کے ذریعہ خدمت خلق میں مصروف و مشغول ہو گئے۔اور ایک کامیاب تجربہ کار معالج ، ھمدرد قوم و ملت کی حیثیت سے قرب و جوار میں اچھی خاصی عزت و شہرت پائی۔

مولانا شجاعت علی پرنسپل مدرسہ حسینیہ بڑاگاؤں گھوسی نے کہا کہ مرحوم نہایت خوش اخلاق اور ھمدرد قوم تھے۔اھل بیت ؑ کے مخلص عاشق و پیرو کار تھے امام حسین ؑ کے عزادار تھے۔اتحاد بین المسلمیں کے  سچے حامی و علمبردار تھے۔ 
مرحوم کی نماز جنازہ بتاریخ ۳؍ستمبربروز جمعہ بوقت ۳؍بجے دن مولانا احمد عباس امام جمعہ و جماعت بڑا گاؤں گھوسی نے صدر امامبارگاہ میں پڑھائی اور وہیں تدفین عمل میں آئی۔ جس مولانا محمد مھدی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا جلیل حیدر مولانا جعفر حسین،مولانا شفقت تقی،مولانا محمد حسینی،مولانا غدیری مختاری،مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپا گنج،مولانا کاظم مظھری وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں شیعہ اور سنی حضرات نے شرکت کی۔

مرحوم کے پسماندگان میں اہلیہ اور چار بیٹے اور تین بیٹیاں اور بھرا پرا کنبہ ہے۔اللہ رب العالمین مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات عنایت فرمائے اور جملہ پسمان گان کو صبر جمیل مرحمت فرمائے۔آمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .