۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مجمع علماء وواعظین پوروانچل

حوزہ/ متحدہ عرب کے خائن حکمران جو اللہ و رسول اور قرآن کے بتائے ہوئے شرعی قوانین کے خلاف قانون سازی میں خدا کا خوف بھی نہیں کھاتے ۔اور اور وہاں کی عوام میں بھی کیسی بے حسی چھائی ہے کہ ان کے خلاف کوئی آواز احتجاج بھی بلند نہیں کرتا۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ ( اتر پردیش) ہندوستان/ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ دین اسلام حیات و کائنات کی قیادت و رہبری کی مکمل ضمانت پیش کرتا ہے۔اسلام نے انسانی زندگی سے متعلق کسی بھی شعبہ ٔ حیات کا کوئی شعبہ ہدایات و تعلیمات سے تشنہ و خالی نہیں چھوڑا ۔از ان جملہ دور حاضر میں دوست اور دوستی کا موضوع جو کہ نہایت حسّاسیت کا حامل ہے اس کے بارے میں بھی اسلام نے واضح الفاظ میں بتا دیا اور سمجھا دیا ہے کہ کس سے دوستی کرنی چاہئے اور کس سے نہیں ۔اور اسلامی معاشرہ میں دوستی کے تقاضے کیا ہیں۔دوستی کے نتائج صرف دنیاوی معاملات تک ہی نہیں ہوتے بلکہ اس کا بندے کے دین اور آخرت پر بھی اثر پڑتا ہے۔حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : المرء علیی دین خلیلہ فلینظر احدکم من یخالل (یعنی آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ دیکھے کہ کس سے دوستی کر رہا ہے)۔اچھے دوست کی ہمنشینی سعادت دارین ہے اور برے دوست کی صحبت دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی تباہ و برباد کر دیتی ہے۔چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے : اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست مت بناؤ یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ،تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بیشک ان ہی میں سے ہے ۔۔۔‘‘(سورہ مائدہ آیت ۵۱)
مگر انتہائی افسوس اور شرم کی بات ہے کہ اکثر عرب ممالک امریکہ و اسرائیل کی دوستی یا غلامی میں اس قدرمست و مد ہوش ہیں کہ اب تو کھلم کھلا شریعت اسلامی کے مخالف قانون بنانے میں کوئی عار نہیں سمجھتے۔

ان خیالات کا اظہار مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان کے اراکین مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مبارکپور،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور،۔ مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو ،۔ مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو،۔ مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،۔مولانا سید صفدر حسین زیدی پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق ؑ جونپور،۔مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گھوسی مئو۔ مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور،۔مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت سیدواڑہ محمدآباد گوہنہ مئو۔مولانا تنویر الحسن امام جمعہ و جماعت شہرو ضلع غازی پور۔مولانا جابر علی قمی زنگی پوری امام جمعہ و جماعت پارہ ضلع غازی پور۔مولانا سید محمد مہدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،۔مولانا محمد مہدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،۔مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،۔مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور،۔مولانا غلام پنجتن مبارکپوری،صدرو القلم ویلفیر اینڈ اجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور،۔ مولانا عارف حسین مبارکپوری،۔مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری،۔ مولانا محمد رضا ایلیا سرپرست ادارہ تحقیقی مشن مبارکپور،مولانا شبیہ رضا قمی مبارکپوری نے اخبار کے لئے جاری ایک مشترکہ مذمتی بیانیہ میں کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات کےخائن حکمران بھی آل سعود کی طرح شریعت محمدی کی پامالی میں مصروف ہوگئے ہیں اور 1 جنوری 2022 سے متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلقات کو جائز اور قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا سے جاری بیان میں ہدایت کی گئی ہے کہ جوڑے باقاعدہ شادی سے قبل پیدا ہونے والے بچوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے فوری طور پر شادی کرلیں۔

بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا جس کی سزا دو سال قید ہوسکتی ہے۔قبل ازیں متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلق قائم رکھنے اور بچوں کی پیدائش قابل گرفت جرم تھا تاہم اب یہ صرف اس صورت میں جرم شمار کیا جائے گا جب شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو اپنے بچے کے طور پر نہ اپنایا جائے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے قوانین میں یہ غیراسلامی تبدیلی اور خلاف شریعت تبدیلیاں سعودی ماڈرن ازم کا مقابلہ کرنے ، غیر ملکی عیاش سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی اور زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کے حصول کیلئے ممکن بنائی جارہی ہیں۔

بیان میں آگے عربوں کی غیر اسلامی حرکات و سکنات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کہ کتنے افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ہندوستان میں جو دنیا کا عظیم جمہوری اور سیکولر ملک ہے وہاں کی موجودہ حکومت نے ایک سال قبل تین زرعی قوانین بنائے تھے جس کے خلاف کسانوں نے مسلسل ایک سال تک شدید احتجاج کیا جس کے نتیجہ میں حکومت نے دو روز پہلے باقاعدہ پارلیمنٹ میں تینوں زرعی قانون واپس لے لئے۔مگر حد درجہ قابل مذمت ہیں متحدہ عرب کے خائن حکمران جو اللہ و رسول اور قرآن کے بتائے ہوئے شرعی قوانین کے خلاف قانون سازی میں خدا کا خوف بھی نہیں کھاتے ۔اور اور وہاں کی عوام میں بھی کیسی بے حسی چھائی ہے کہ ان کے خلاف کوئی آواز احتجاج بھی بلند نہیں کرتا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .