۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مدرسہ باب العلم مبارکپور

حوزہ/ ہم مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے حجۃالاسلام والمسلمین مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج ؔ جونپور ی کی خدمت میں صمیم قلب سے پر خلوص مبارکباد پیش کرتے ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ (اتر پردیش)ہندوستان/انتہائی مسرت و شادمانی کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ سرزمین ِ مبارکپور پر قائم ہونے والا سب سے پہلا مدرسہ باب العلم تاریخی نوعیت کا حامل معروف و مشہور قدیم شیعہ دینی درسگاہ ہے۔جس کی وسیع و عریض دو منزلہ عمارت عالی شان ہے۔اور اس کے سامنے مدرسہ ہی کا کافی وسیع و عریض صحن ہے جس میں ایام عزا کے جلوس اور دوسرے بڑے بڑے مذہبی و قومی پروگراموں کا انعقاد ہوتا ہے۔اسی صحن سے متصل جنوبی کنارے میں ایک قطعہ زمین کے مالکان جو برابر شیعوں سے خواہش ظاہر کرتے رہتے تھے کہ مدرسہ کے لئے آپ حضر ات ہماری یہ زمین خرید لیجئے ورنہ ہم کسی دوسرے کو فروخت کر دیں گے۔اور اس بارے میں وہ تھانہ مبارکپور کے پولیس انتظامیہ سے بھی صلح سمجھوتہ کی غرض سے برابر رابطہ میں تھے۔

مبارکپور کی شیعہ قوم بھی مدرسہ کے لئے یہ زمین خریدنا تو چاہتی تھی اس لئے کہ خدا نخواستہ اگر کوئی غیر شیعہ یہاں آباد ہو جاتا تو اس کے لئے اور ہمارے لئے سب کے لئے کبھی کوئی بڑی مشکل کھڑی ہونے کا اندیشہ تھا۔مگر سیاسی شعور کی کمی اور آپسی نا اتفاقی کے باعث برسوں سے معاملہ معلّق و معطّل تھا۔ اور مالکان قطع زمین بار بار تاکید و تقاضا کرتے رہتے تھے مگر مقامی مومنین سے کوئی بھی شخص قومی ہمدردی کا پرچم لے کر علمبردار کی شکل میں آگے آنے کی ہمت نہیں کرتا تھا ۔حالانکہ مالی مدد کے لئے کسی بیرونی مدد کی احتیاج نہیں تھی اور نہ ہے ۔بحمد اللہ مقامی مومنین اس کے لئے کافی تھے اور کافی ہیں اللہ نے اہل بیت علیہم السلام کے صدقہ میں مبارکپور کے مومنین کو کافی خیر و خوبی سے نوازا ہے ۔بس دینی بیداری، اتحاد ملی اور قومی ہمدردی کے پر خلوص جذبہ کا فقدان ہے۔

ان خیالات کا اظہار حجۃالاسلام والمسلمین الحاج مولانا ابن حسن املوی واعظ نے مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ تہنیتی پیغام میں کیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ بالآ خر حجۃالاسلام والمسلمین مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج ؔ جونپوری جو برسوں سے مبارکپور کے مقبول و معروف خطیب و ذاکر اہل بیت ؑ کی حیثیت سے مذہبی خدمات انجام دے رہے ہیں ،اور مبارکپور آپ کا تبلیغی مرکزی مقام کی حیثیت رکھتا ہے،آپ نے معاملہ کی نزاکت اور حساسیت کا اندازہ کرتے ہوئے نہایت دور اندیشی سے کام لیا اور وہ خود اس معاملہ میں ایک مخلص مذہبی و قومی قائد و رہنما کے کردار میں آگے آئے ۔

اپنی مجلسوں میں منبر سے مومنین کو اس معاملہ کی طرف مختلف سماجی و سیاسی اور مذہبی زاویہ نگاہ سے توجہ دلانا شروع کیا۔اپنے حلقۂ احباب و رفقاء کو متوجہ کرنے میں لگے رہے۔ہر طرح سے دن و رات کوششیں کرتے رہے۔یہاں تک کہ بتاریخ ۲۷؍دسمبر ۲۰۲۱ء بوقت ۸؍بجے شب اس سلسلہ مین پہلی باقاعدہ ایک مشاورتی کمیٹی الحاج مولانا ابن حسن املوی واعظ کی صدارت میں بمقام مدرسہ باب العلم زیر اہتمام حجۃالاسلام والمسلمین مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم طلب کی جس میں مقامی حضرات نے خاطر خواہ تعداد میں شرکت نہیں کی پھر بھی جو معدودے چند علماء و مومنین حاضر تھے ان کے درمیان میں کچھ اہم اور ضروری طریقہ ہائے کار پر غور و خوض کیا گیا۔

اس میٹنگ کے دوران کسی نے کچھ نا مناسب اور حوصلہ شکن باتیں بھی کیں جو کہ اکثر میٹنگوں کے دوران ایسی تلخ و تند ،نازیبا و نا سزا باتیں بھی ہوتی رہتی ہیں مگر مولانا کاظم مہدی عروج ؔ جونپوری نے ایک ذمہ دار،سنجیدہ،خوش اخلاق ،با وقار عالم دین کی حیثیت سےتمام سوالوں کے اطمینان بخش جوابات دیئے۔اور ان کے عزم و ارادے میں کوئی لرزہ پیدا نہیں ہوا۔ نہایت سکون و سرور کے ساتھ جواں مردی کا مظاہرہ کیا اور انھوں نے صاف صاف لفظوں میں اعلان کیا کہ میں اس کام کے لئے مقامی مومنین کے گھر گھر جا کر ہاتھ پھیلا کر مدد مانگنے میں بھی کوئی شرم محسوس نہیں کروں گا۔

چنانچہ مولانا نے اس امر میں پیشرفت کرتے ہوئے چندہ کمیٹی تشکیل کی اور گھر گھر چندہ کی وصولی کا کام ابتداء میں بہت سست رفتاری کے ساتھ جاری ہوا مگر آگے مومنین میں جیسے جیسے دینی بیداری بڑھی چندہ وصولی کی رفتار میں بھی تیزی آنے لگی۔

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مولانا موصوف کو اس معاملہ میں بہت بڑی نمایاں کامیابی حاصل ہوئی اور بتاریخ ۱۴؍مارچ بروز دوشنبہ ہمشکل پیغمبر حضرت علی اکبر علیہ السلام کے چودہ سو سالہ یوم ولادت کے پر مسرت موقع’’ یوم جوان ‘‘ پر زمین کی خریداری کا مسئلہ طے پاگیا اور باقاعدہ سرکاری رجسٹریشن کا عمل انجام پذیر ہوا۔

اس عظیم کامیابی پر ہم مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے حجۃالاسلام والمسلمین مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج ؔ جونپور ی کی خدمت میں صمیم قلب سے پر خلوص مبارکباد پیش کرتے ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔ناانصافی اور نا شکری ہوگی اگر ہم مدرسہ باب العلم کے معلمین و معلمات ،چندہ کمیٹی کے ممبران نیز مقامی مومنین اور ماتمی انجمنوں کے سربراہان کا بھی تہ دل سے شکریہ ادا نہ کریں جنھوں نے حجۃالاسلام والمسلمین مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج ؔ جونپور ی کی آواز پر لبیک کہا اور دامے ،درمے،قدمے،سخنے حتی المقدور تعاون دینے سے گریز نہیں کیا۔

امید کہ مومنین نئے جوش و جذبہ کے ساتھ مدرسہ کے لئے آئندہ بھی بھر پور تعاون فرمائیں گے تاکہ مزید آگے مدرسہ سے متعلق جو بھی ضروری امور زیر التوا آدھے ادھورے پڑے ہوئے ہیں مکمل کئے جا سکیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .