۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مجمع علماء و واعظین پوروانچل

حوزہ/ ہم اترپردیش اور مرکز کی حکومتوں سے احتجاج اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد و مسلمات کی توہین کرنے والے،ملک کے اندر فتنہ و فساد برپا کرنے کی سازش کرنے والے،ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے وسیم ملعون کو جلد سے جلد گر فتار کرکے جیل میں بند کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ/ عصر حاضر کا ابو لہب و شمر ذی ا لجوشن وعبدالرحمان ابن ملجم اور مثالِ سلمانِ رشدی شہر علم و ادب لکھنؤ کا رہنے والا بے ادب،بد تمیز،بد اخلاق شیطان صفت انسان سید وسیم رضوی ملعون و مردود پر جتنا بھی لعن طعن کیا جائے وہ کم ہے۔کیونکہ اس نے پہلے قرآن مجید کے بارے میں تاریخی گستاخی کی اوراب حال ہی میں رسول اکرم حضرت محمد مصطفےٰ صلیہ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان اقدس میں کتابی گستاخی کی ہے۔

ان خیالات کا اظہار مجمع علماء وواعظین پوروانچل کے ممبران مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹراملومبارکپور،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور،مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا سید محمد مھدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو، مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو،مولانا سید صفدر حسین زیدی پرنسپل جامعہ امام جعفر صادقؑ جونپور،مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت سیدواڑہ محمدآباد گوہنہ مئو ،مولانا عارف حسین مبارکپوری،مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری،مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور، مولانا غلام پنجتن مبارکپوری صدر القلم ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور،مولانا محمد مھدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپورنے اخبار کے لئے جاری ایک مشترکہ احتجا جی و مذمتی بیان میں کیا ہے۔

واضح رہے کہ ہم پہلے بھی وسیم ملعون کے خلاف احتجاجی و مذمتی بیان شایع کرچکے ہیں جس میں اس کے سوشل بائیکاٹ اور اس کو ووٹ کرنے والے متولیان اوقاف کی بھی مذمت کی تھی اور اس کا ساتھ دینے والوں کو بھی اس کے جرم میں شامل کرنے کی بات کہی تھی۔ہمارا ماننا ہے کہ وسیم مرتد،اس کو ووٹ کرنے والے اور اس کا ساتھ دینے والے سب نہایت قابل مذمت ہیں۔مگر افسوس بعض حلقوں میں اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ۔مگر سوشل میڈیا میں بعد میں ایسی خبریں آئیں کہ کچھ ووٹروں نے صفائی پیش کرتے ہوئے وسیم سے اپنا دامن چھاڑ لیا۔پھر بھی یہ ماننا پڑے گا کہ جیسا بائیکاٹ ہونا چاہیے تھا ویسا نہیں ہوا ۔اور مزید برآن حکومت و انتظامیہ کی طرف سے بھی نرمی کی قیاس آرائیاں لوگوں میں کی جا رہی ہیں۔یہانتک کہ امریکہ و اسرائیل وغیرہ کی عالمی سازش کا حصہ بھی قرار دیا جا رہاہے شاید انھیں سب وجوہات کے باعث وسیم ملعون کی ہمت و جرأت و جسارت اتنی حد تک بڑھ گئی کہ اب وہ اس رسول کی شان میں گستاخی کا برملا ارتکاب کرنے لگا جس کے لئے قرآن پاک میں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ ’’ اے رسول جو کچھ آپ نہیں جانتے تھے ہم نےوہ سب کچھ آپ کو علم عطا کردیا ہے‘‘۔اور پیغمبر نے فرمایا ہے ’’ میں علم کا شہر ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں‘‘۔  یعنی جو تمام علوم کا حامل ہو،جو علم کا شہر ہو اس کی شان میں گستاخی کرنے والا وہی ہوگا جو سب سے بڑا جاہل ہوگا۔

اس پر فتن ماحول میں ہم تمام مومنین سے اپیل کرتے ہیں کہ پرامن رہیں،قانونی کارروائی ضرور کریں مگرخاص طور سے اللہ کی بارگاہ میں ان ظالموں کے خلاف بددعا کرنا نہ بھولیں۔دعا مومنین کے لئے بہترین ہتھیار ہے۔بیشک اللہ کے یہاں نہ دیر ہے نہ اندھیر ہے۔

ایکبار پھر ہم اترپردیش اور مرکز کی حکومتوں سے احتجاج اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد و مسلمات کی توہین کرنے والے،ملک کے اندر فتنہ و فساد برپا کرنے کی سازش کرنے والے،ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے وسیم ملعون کو جلد سے جلد گر فتار کرکے جیل میں بند کیا جائے۔آخر وسیم مرتد کو گرفتار کرنے اور قرار واقعی سزا دینے میں کیا امر مانع ہے ؟جب کہ اس کے خلاف سیکڑوں مقدمے درج ہیں اور اس کی گستاخیاں اظہر من الشمس ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .