حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وارانسی(اتر پردیش)ہندوستان/ جامعہ جوادیہ بنارس میں سرکار ظفرالملت آیۃ اللہ سید ظفرالحسن الرضوی صاحب قبلہ طاب ثراہ سابق سربراہ جامعہ جوادیہ کی وفات حسرت آیات کی یاد میں سرکار شمیم الملت آیۃ اللہ سید شمیم الحسن الرضوی سربراہ جامعہ جوادیہ و برادران کی جانب سےبتاریخ 16؍ربیع الاول بروز دوشنبہ بوقت صبح ۹؍بجے دن 43ویں مجلس برسی کا عقیدت و احترام کے ساتھ انعقاد ہوا ،اس موقع پر مثل سالہائے ماسبق یکے بعد دیگرے دو مجلسوں کا اہتمام ہوا ۔
پہلی مجلس سرکار ظفرالملت آیۃ اللہ سید ظفرالحسن الرضوی صاحب قبلہ طاب ثراہ کی زوجہ مرحومہ کے ایصال ثواب کی غرض سے منعقد ہوئی جس میں مفسر قرآن حجۃ الاسلام مولانا سید نثار احمد جاچوی استاد جامعۃ الشہید دہلی نے خطاب فرمایا۔
موصوف نے اپنی تقریر میں کہا کہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ ’’جو شخص نیک عمل کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، لیکن با ایمان ہو تو ہم اُسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے ‘‘۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ کہہ دیا گیا کہ ’’جو بھی ‘‘ تو پھر ’’مرد و عورت ‘‘ کے لئے وضاحت کیوں کی گئی ہے؟اس کا جواب شاید یہ ہے کہ اسلام یہ بتا دینا چاہتا ہے کہ عورتوں کے حقوق غصب کئے گئے ہیں جس کے خلاف قرآن بطور احتجاج اعلان کر رہا ہے کہ اسلام کے نزدیک مرد اور عورت دونوں کے حقوق معین ہیں ،اسلام کسی پر ظلم و زیادتی یا ناانصافی کا قائل نہیں ہے۔قرآن نے اس وقت عورت کے حقوق دینے کا اعلان کیا جب اس کے حقوق چھینے جا رہے تھے۔اور آج دنیا میں ’’یوم خواتیں‘‘’’Women's Day‘‘منایا جاتا ہے جس سے بھی اس حقیقت کا اظہار ہوتا ہے کہ عوررت کے حقوق غصب کئے جاتے رہے ہیں۔
مولانا نے مزید کہا کہ عورت کے تین روپ ہوتے ہیں ۔ایک لڑکی کا روپ،دوسرے بیوی کا روپ،تیسرے ماںکا روپ۔ جب تک کوئی عورت ماں نہیں بنتی تب تک کو مکمل عورت نہیں ہوتی۔
مولانا نےآگے کہا کہ حضرتت فاطمہ زہراؑ کائنات کی واحد کامل خاتون تھیں جن سے افضل و بہتر قیامت تک کوئی دوسری عورت پیدا نہیں ہو سکتی۔یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام ؐ جن کی ساری کائنات تعظیم کرتی تھی وہ پیغمبر فاطمہ زہراؑ کے لئے تعظیماً کھڑے ہو جاتے تھے۔
آخر میں مولانا نے سرکار ظفرالملت طاب ثراہ کی مرحومہ شریکہ حیات کے خدمات و صفات و محامد پر روشنی دالتے ہوئے جناب فاطمہ زہرا ؑ کے دردناک مصائب بیان کئے جس کو سن کر سامعیں کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
اس مجلس کے فوراً بعد بلا فاصلہ دوسری مجلس سرکار ظفرالملت آیۃ اللہ سید ظفرالحسن صاحب قبلہ طاب ثراہ کی وفات حسرت آیات کی یاد میں ۳ویں برسی کی مجلس منعقد ہوئی جس میں خطیب اہل بیت ؑ حجۃ الاسلام مولانا سید حسین مہدی حسینی استاد حوزہ علمیہ جامعہ امیرالمومنین (ع) نجفی ہاؤس ممبئی نے بیان فرمایا۔موصوف نے فرمایا کہ خوشگوار زندگی،پاکیزہ زندگی،حیات طیّبہ کی سب تمنا کرتے ہیں ،مگر یہ حیات طیّبہ کس کوملے گی ؟کیسے ملے گی؟اس کا جواب قرآن مجید میں پیش کیا جارہا ہے کہ ’’
ترجمہ: وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے دور رہنے والے ہیں،جو )اعمال و اخلاق میں( اپنا تزکیہ کرنے والے ہیں،جو)شرعاً حرام شہوت سے ( اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، سوائے اپنی بیویوں سے اور شرعی لونڈیوں سے جو ان کی ملکیت میں آچکی ہوں کیونکہ ان کے بارے میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ ہاں جو لوگ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ شریعت کی حدیں پھلانگنے والے ہیں، جو لوگ اپنےپاس رکھی لوگوں کی امانتوں اور باہمی معاہدات کی رعایت رکھنے والے ہیں اور اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں یہی وارث ہیں جو جنت الفردوس کے وارث بن کر ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے‘‘(سورۃ المومنون ، رقم الآیات:1 تا 11)۔
مولانا نے آگے کہا کہ اللہ سے اس کے بندوں میں سے بیشک علماء ہی خوف و خشیت رکھنے والے ہیں۔قرآن و احادیث میں علماء کے فضائل و مراتب پیش کرتے ہوئے سرکار ظفرالملت کی علمی،مذہبی ،قومی،سماجی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے امام حسین علیہ السلام کے غمناک مصائب بیان کئے جس کو سن کر لوگوں میں کہرام گریہ بلند ہو گیا۔
اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا محمد مہدی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا سید صفدر حسین پرنسپل جامعہ امام جعفر صادقؑ،مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مہدی اعظم گڑھ،مولانا سید محمد مہدی سربراہ جامعہ امام مہدی اعظم گڑھ،مولانا حیدر عباس استاد مدرسہ جعفریہ کوپا گنج،مولانا حیدر عباس پرنسپل جامعہ امام عصرؑ داندوپور،مولانا فرمان علی پرنسپل جامعہ علویہ دوسی پورہ،مولانا حیدر مہدیاستاد جامعہ علویہ دوسی پورہ،مولانا اشفاق حسین پرنسپل جامعہ بقیۃ اللہ جلال پور،مولا نا کوثر علی استاد جامعہ بقیۃ اللہ جلال پور،مولانا سید سرتاج حیدر پرنسپل مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ،مولانا سید اطہر عباس رضوی آل باقر العلوم استاد مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ،مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت محمد آباد گوہنہ سمیت کثیر تعداد میں پوروانچل کے علماء و افاضل ،ائمہ جماعات،ظلاب اور مومنین کرام نے شرکت کی۔