۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
مولانا سید عروج علی مظفرپوری

حوزہ/ مولانا موصوف نے حاضرین مجلس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ باب العلم، حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یتیم وہ نہیں ہے جس کا باپ مر گیا ہے، بلکہ یتیم وہ لوگ ہیں جن کے پاس علم و ادب نہیں ہو۔ علم حاصل کرنے سے کوئی قابل قدر نہیں ہوتا جب تک اس میں ادب نہیں ہو۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ/ مجلس ایصال ثواب مرحوم رفاقت حسین رضوی ابن انصار حسین رضوی مرحوم، امام بارگاہ حسینہ زہرا، کیلا نگر، سول لائنز، علی گڑھ میں منعقد ہوئی۔ جسے استاد مدرسہ منصبیہ مولانا سید عروج علی مظفرپوری نے خطاب کیا۔ جسمیں شہر کے علمائے کرام، مبلغین، دانشور، پروفیسرز سمیت شہر کی ممتاز شخصیات اور کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔

مولانا موصوف نے اپنے علمٍ قرآن، احادیث رسول اکرم ﷺ، و اقوالٍ اہلبیت علیہم السلام سے شرکائے مجلس کے قلوب کو منور کیا۔ اور علم کے ساتھ عمل کرنے کی بھی تاکید کی۔ مولانا موصوف نے حاضرین مجلس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ باب العلم، حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یتیم وہ نہیں ہے جس کا باپ مر گیا ہے، بلکہ یتیم وہ لوگ ہیں جن کے پاس علم و ادب نہیں ہو۔ علم حاصل کرنے سے کوئی قابل قدر نہیں ہوتا جب تک اس میں ادب نہیں ہو۔

مولانا عروج نے ذکر مولا علیؑ کرتے ہوئے کہا کہ بغیر ماں باپ کے سے بڑا یتیم وہ ہے جو اپنے امام زمانہؑ تک نہ پہنچ سکے اور احکام دیں و وظائف ٍ الٰہی کے جاننے میں حیران و پریشان ہو (ہماری امت کے علماء میں سے) جو ان کی ہدایت اور تعلیم و تربیت کرے وہ روز قیامت ہمارے ساتھ محشور ہوں گے اور وہ ایک خاص بلند درجہ کے مالک ہوں گے۔

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ آج ہمارا معاشرہ جسے مردہ قرار دیتا ہے وہ کتنا باعث اجر و ثواب ہے جس پر ہم غور و فکر ہی نہیں کرتے جیسے کسی کی موت کی خبر سنی، انا للہ وانا الیہ راجعون کہا، رحلت کرنے والے کے گھر گئی ہر قدم پر ثواب، نماز جنازہ و تدفین میں شامل ہوئے ہر قدم پر اجر و ثواب، میت کو دفن کیا مٹی ڈالی ثواب، قبر پر سورۃ قدر سات بار پڑھا، سورۃ الفاتحہ پڑھا اور نماز وحشت قبر ادا کی لا تعداد اجر و ثواب حاصل کیا۔

موجودہ معاشرے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم غسال کو نیچی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایسی فکر کی سماج میں مذمت ہونی چاہیئے۔ مردہ کی قیمتی شئے رشتہ دار رکھتے ہیں اور مسترد، سستی و گھٹیا چیز غرباء میں تقسیم کرتے ہیں۔ امام عالی مقامؑ کا فرمان ہے کہ ہمارے پیروکاروں میں جو بھی احکام اسلام سے باخبر ہو اور وہ جاہل و نادان لوگوں کو جہالت کی ظلمت سے علم کی روشنی کی طرف ہدایت کرے تو وہ روز محشر ایک ایسا تاج و لباس پہن کر چلے گا کہ اس کے تاج کا نور عرصہ محشر کو روشن کر دے گا۔

مجلس آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مرثیہ خواں جناب سید ضامن رضا نقوی (شکار پور) و ہمنوا نے دل نشین و دل سوز آواز میں فضائل و مناقب اور سلام شہدائے کربلا پیش کیا۔

مجلس عزا میں کثیر تعداد میں مومنین کرام نے شرکت کی جن میں مولانا سید ذاہد حسین لکھنوی صاحب، مولانا محمد مجلسی صاحب، سید شبیب حسین صاحب، معروف سوز خواں سید دانش زیدی صاحب، راشد حسین عرف راجو صاحب، سید فردوس زیدی صاحب، مشرف عباس نقوی صاحب، سید ہادی صاحب، اور ڈاکٹر شجاعت حسین صاحب وغیرہ ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .