۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
مولانا سید شباب حیدر 

حوزہ/ مولانا موصوف نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی عظمت، فضیلت، اور کمال سے شرکائے مجلس کے قلوب کو منور کیا اور نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ عشقٍ علیؑ کو اپنے ادب، علم، فکر، عمل، اخلاق، فہم و ادراک سے معاشرے میں عیاں کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ/ مجلس عزا بمناسبت شہادت امیر المومنین حضرت علیؑ ابن طالب علیہ السلام، امام بارگاہ حسینی مسجد، زہرا باغ، سول لائنز، علی گڑھ میں منعقد کی گئی۔ جسے مولانا سید شباب حیدر نے خطاب کیا۔

مولانا موصوف نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی عظمت، فضیلت، اور کمال سے شرکائے مجلس کے قلوب کو منور کیا اور نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ عشقٍ علیؑ کو اپنے ادب، علم، فکر، عمل، اخلاق، فہم و ادراک سے معاشرے میں عیاں کریں۔

انہوں نے حاضرین مجلس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام میں جتنی صفات ہیں اتنے صفات کسی اور میں نہیں، وہ کمال سیف و قلم، محراب و منبر، فصاحت و بلاغت، عدالت و سخاوت، زہد و تقویٰ، علم و عمل، عفو و در گزر، شجاعت و صبر، حلم و حکمت، حشمت و جلالت کے موجزن تھے۔ آپؑ مولود کعبہ، آپؑ کو مسجد کوفہ میں نماز میں سجدے کی حالت میں ضربت لگی۔ آپؑ کی والدہ ماجدہ کے لئے خانہ کعبہ کی دیوار نے راستہ ہموار کیا، فاتح خیبر، خندق، بدر و حنین ہیں۔ آپؑ کے والد ماجد محسن اسلام ہیں۔ قرآن کریم حضرت علیؑ کا قصیدہ پڑھتا ہے، تفسیر بیان کرتا ہے اور صفات بتاتا ہے۔

مولانا شباب حیدر نے کہا کہ آیت تطہیر پر غور و فکر کریں کہ آپؑ سے رٍجس دور کر دیا گیا ہے، لہٰذا آپ نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے آپ میں سے تمام طرح کی برائیوں اور کمیوں کو دور کریں۔ صرف نعرے بازی سے اجر عشق میسر نہیں ہوگا۔

علیؑ والے اپنے کردار و صفات حمیدہ سے پہچانے جاتے ہیں، مولانا سید شباب حیدر 

مجلس آغاز تلاوت قرآن سے ہوا جسکے بعد مرثیہ خواں جناب سید مظفر حسین (مظفر نگری) و ہمنوا نے دل سوز آواز میں فضائل و مناقب اور سلام حضرت علی علیہ السلام پیش کیا۔بعد مجلس شبیہ تابوت امیرالمومنین، حیدر کرار حضرت علیؑ ابن ابی طالب علیہ السلام برآمد ہوا، مومنین نے زیارت کی و نوحے خوانی و سینہ زنی کے ساتھ اپنے وقت کے امام کو پُرسہ پیش کیا۔

مجلس میں کثیر تعداد میں مومنین کرام نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر حیدر حسینی صاحب، پروفیسر ڈاکٹر اعجاز قائمی صاحب، مولانا سید ذاہد حسین لکھنوی صاحب، مولانا محمد تقی صاحب، مولانا سید اکرام جعفری صاحب، ایڈوکٹ سید منصف عابدی صاحب و سید فردوس زیدی صاحب معروف سوز خواں سید دانش زیدی صاحب، راجو صاحب، سید فردوس زیدی صاحب، سید ہادی صاحب وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ بانی مجلس سید زاہد علی صاحب کی جانب سے تبرک تقسیم کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .