حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ/ مولانا غلام رضا کے پدر بزرگوار مرحوم گلشن علی ابن محمد علی مرحوم کی ایصالِ ثواب کی مجلس گزشتہ شب امامیہ ہال، نیشنل کالونی امیر نشان میں منعقد ہوئی۔ مجلس کا آغاز سوزخواں سید عظیم حسین شمس آبادی کی پرسوز مرثیہ خوانی سے ہوا۔ بعد ازاں مولانا احمد مجلسی اور حاجی مولانا سید زاہد حسین رضوی نے پیش خوانی کی۔
مجلس کو مہمان خطیب شعبۂ شیعہ دینیات، اے ایم یو کے پروفیسر (ڈاکٹر) اصغر اعجاز قانمی نے خطاب کیا۔ مولانا موصوف نے اپنے خطاب کی ابتداء قرآن مجید کی سورہ کی آیت مبارکہ سے کی جس کا ترجمہ یوں ہے: "اور تمہارے رب نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور نہ ہی انہیں جھڑکنا بلکہ ان سے خوبصورت اور نرم گفتگو کرنا۔"
ڈاکٹر قانمی نے اپنے خطاب میں قرآن مجید کی عظمت، فضیلت اور اس کے اعجاز پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا کہ قرآن صرف حرکات و سکنات کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ اپنے بیان اور مفاہیم کے لحاظ سے بھی معجزہ ہے۔ اس کے دامن میں جو معانی اور مفاہیم پنہاں ہیں، وہ انسان کی کردار سازی اور روحانی تربیت کا ذریعہ ہیں۔ قرآن عظیم، سیرت سازی، صفات بیانی اور ذہن و شعور کی تعمیر میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بیان کیا کہ قرآن کریم نے بعض ہستیوں کا تذکرہ فرمایا ہے جو بچوں کے لئے دنیا و آخرت کا سرمایہ نجات ہیں۔ ان میں والدین کا ذکر خاص طور پر نمایاں ہے۔ مولانا نے کہا کہ پروردگار عالم نے والدین کی عظمت کو اپنے ذکر کے فوراً بعد بیان کرکے انسان کو والدین کی خدمت کی طرف متوجہ فرمایا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خالقِ حقیقی کے بعد والدین ہی انسان کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔
ڈاکٹر قانمی نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم والدین کی زندگی میں ہی ان کی عظمت کو پہچانیں اور ان کی خدمت کو اپنے لئے باعثِ عزت و اعزاز سمجھیں، کیونکہ یہ دنیا فانی ہے اور آخرت میں قدم رکھنا ہے۔ اس مختصر زندگی کو غنیمت جان کر والدین کی خدمت کریں، تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہوں۔انہوں نے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بچے والدین کو اپنی سب سے بڑی نعمت سمجھیں اور ان کی خدمت کو اپنے لئے اعزاز قرار دیں۔









آپ کا تبصرہ