حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ/ بارگاہ حسینی، حسینی مسجد، زہرا باغ، سول لائنز، علی گڑھ میں ایک مجلس مکتب امامیہ کے قائم شدہ ایصال ثواب فنڈ سے ملت کے مرحوم مومنین و مومنات کے لیے ایک مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس کو خطاب عالیجناب مولانا قمر حسنین چھولسی صاحب نے کیا۔
مجلس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد معروف سوز خواں جناب مظفر حسین مظفر نگری صاحب نے اپنے منفرد انداز، بہترین طرز، مخصوص لب و لہجہ اور قلب و روح کو جنبش دینے والی آواز سے روز عاشور کا سماں کھینچا:
ضعیف ہوگئی صدیاں نیاز جاری ہے
میرے امام کی عمرٍدراز جاری ہے
دلیل ہے تیرا سجدے میں سر کٹانے کی
حسینؑ آج بھی تیری نماز جاری ہے
مولانا قمر حسنین صاحب نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے جواب کا تشریح کرتے ہوئے حاضرین مجلس کو متوجہ کیا کہ آپؑ سے کسی نے سوال کیا کہ دین کیا ہے اور دنیا کیا ہے؟ امام علیہ السلام نے بڑے آسان لفظوں میں جواب فرمایا۔ "دین وہ ہے جو اللہ سے قریب کرے اور دنیا وہ ہے جو اللہ سے دور کرے۔" امام صادق علیہ السلام کی دین اور دنیا کی وضاحت نے مومنین کے لیے قیامت تک کے لیے دین اور دنیا میں فرق سمجھنا آسان کر دیا۔ اب آپ غور و فکر کریں کہ مسجد، محراب، منمبر، مبلغ، مولانا، عبا، عمامہ، مدرسہ، معلم، امام بارگاہ اور وقف بورڈ اللہ سے قریب کر رہا ہے، اگر ہاں تو دین ہے ورنہ دنیا ہے۔ المختصر، جو چیز تم کو اللہ سے دور کر دے وہ دنیا ہے اور وہ شئے جو تم کو خدا سے نزدیک کرے وہ دین ہے۔
اپنی گفتگو کو مزید روشن کرتے ہوئے کہا کہ رحمت العالمین، حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے فرمایا تھا کہ ایک زمانہ آئے گا جب لوگ دنیا سے محبت کریں گے، آخرت کو بھول جائیں گے؛ مال سے محبت کریں گے اور حساب سے بھول جائیں گے؛ مخلوق سے محبت ہوگی اور خالق سے غافل ہو جائیں گے؛ میری امت کے لوگ گناہ سے محبت کریں گے اور توبہ کو بھول جائیں گے اور پانچویں و آخری بات یہ ہے کہ میری امت کے لوگ بڑے بڑے گھر سے محبت کریں گے اور چھوٹی سی قبر کو بھول جائیں گے۔
مولانا موصوف نے یہ پانچوں باتیں آج کے زمانے کے لحاظ سے دلیل دیتے ہوئے مربوط کیا۔ واقعی میں حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے آج سے چودہ سو سال قبل آج کے مطابق فرمایا تھا وہ حقیقت اور آئینہ کی طرح عیاں ہے۔
مجلس میں کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ مولانا سید ذاہد حسین رامپوری، مولانا محمد مجلسی، مولانا حسن محمد، مولانا ڈاکٹر عباس رضا، معروف سوز خواں سید دانش زیدی، ایڈووکیٹ سید منصف عابدی، فردوس زیدی، سید محمد اکبر، الحاج سید شاہد حسین، سید رضا عباس وغیرہ کا نام شرکاء میں قابل ذکر ہے۔