منگل 25 فروری 2025 - 23:38
اسلامی نقطہ نظر سے دنیاوی اور دینی ذمہ داریوں میں کیسے توازن برقرار رکھا جائے

حوزہ/ جدید دور کی تیز رفتار زندگی، کام کی مصروفیات اور جسمانی تھکن کے باوجود، دینی فرائض، بالخصوص قضا روزہ کی ادائیگی کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔ ماہر اسلامیات کا کہنا ہے کہ وقت کے صحیح استعمال اور مؤثر منصوبہ بندی کے ذریعے دنیاوی اور دینی ذمہ داریوں میں توازن پیدا کیا جا سکتا ہے، جس سے روحانی ترقی کے مواقع حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جدید دور کی تیز رفتار زندگی، کام کی مصروفیات اور جسمانی تھکن کے باوجود، دینی فرائض، بالخصوص قضا روزہ کی ادائیگی کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔ ماہر اسلامیات کا کہنا ہے کہ وقت کے صحیح استعمال اور مؤثر منصوبہ بندی کے ذریعے دنیاوی اور دینی ذمہ داریوں میں توازن پیدا کیا جا سکتا ہے، جس سے روحانی ترقی کے مواقع حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

زندگی کے مختلف مراحل میں نفسانی خواہشات اور دینی احکام کے درمیان کشمکش کا سامنا عام بات ہے۔ بعض افراد دنیاوی مصروفیات اور جسمانی تھکن کے باعث عبادات، خصوصاً قضا روزہ جیسے اہم دینی فریضے سے غفلت برتتے ہیں۔ کیا محض کام کی مشقت اور جسمانی کمزوری روزہ چھوڑنے کا جواز فراہم کر سکتی ہے؟ اس حوالے سے دینی اسلامیات حجت الاسلام رضا پور اسماعیل کا کہنا ہے کہ اسلامی احکام وقت کے بدلتے تقاضوں پر نہیں، بلکہ انسانی فطرت اور خدا سے تعلق اور رابطے پر مبنی ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ "اسلامی احکام کسی آسان زندگی گزارنے والے معاشرے کے لیے نہیں نازل ہوئے تھے، بلکہ اُس دور میں لوگ سخت محنت طلب مشاغل میں مصروف تھے۔ اس کے باوجود، عبادات کی ادائیگی میں کسی قسم کی انہیں رعایت نہیں دی گئی، جب تک کہ شرعی لحاظ سے اس کی اجازت نہ ہو۔ آج کے جدید دور میں بھی مصروفیات اور مشقت کو دینی احکام میں تبدیلی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔"

وقت کی منصوبہ بندی سے دین اور دنیا میں ہم آہنگی ممکن

ماہرین کا کہنا ہے کہ قضا روزوں کی ادائیگی کے لیے ہفتہ وار تعطیلات یا نسبتاً کم مصروفیت والے دنوں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، رمضان کے دوران کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے کچھ ذمہ داریوں کو پہلے یا بعد میں موخر کیا جا سکتا ہے، تاکہ عبادات کے لیے زیادہ وقت دستیاب ہو۔

حجت الاسلام رضا پور اسماعیل نے اس بات پر زور دیا کہ "ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی کو دینی احکام کے مطابق ترتیب دیں، بجائے اس کے کہ احکام کو اپنی سہولت کے مطابق بدلنے کی کوشش کریں۔ اگر کوئی شخص واقعی بیماری کے باعث کمزوری یا چکر آنے کی کیفیت سے دوچار ہو، تو اس کا شرعی حکم مختلف ہوگا۔ لیکن اگر محض جسمانی تھکن یا کمزوری کا احساس ہو، تو مناسب خوراک اور منصوبہ بندی کے ذریعے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔"

اسلامی تعلیمات میں ہی کامیاب زندگی کا راستہ ہے

اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ زندگی کے ہر پہلو میں توازن قائم کیا جائے، تاکہ دنیاوی کامیابی کے ساتھ آخرت کی سعادت بھی حاصل کی جا سکے۔ دینی ماہرین کے مطابق، جو لوگ اپنے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہیں، وہ نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ اور گھریلو ذمہ داریوں کو بہتر انداز میں نبھاتے ہیں، بلکہ دینی فرائض کی ادائیگی سے روحانی ترقی بھی حاصل کرتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha