حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر میں اپنے ایک بیان میں مولانا سید تطہیر حسین زیدی نے موت کے بعد کام آنے والے کاموں کا ذکر کی اور واضح کیا کہ موت کے بعد دوست ،احباب ، رشتہ دار کام نہ آ سکیں گے ۔ان میں سے کوئی بھی قبر میں ساتھ نہ جائے گا اور نہ بعد کی منازل و مراحل میںکچھ کام آ سکے گا۔اسی طرح روپیہ ، پیسہ بھی زندگی کی آسائشات کے حصول میں تو کام آتا ہے لیکن یہ بھی موت سے بچا سکے گا اور نہ قبر میں ساتھ جائے گا۔موت اور قبر میں اور ان کے بعد کے سخت مراحل میں فقط انسان کی نیکیاں، اچھائیاں اس کے کام آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نیکی سے مراد فقط رائج معنوں میں عبادات نہیں بلکہ ہر اچھی بات اور کام نیکی ہے۔ رزقِ حلال کمانے کے لئے جانا اور کام بھی نیکی اور عبادت ہے۔مزدوری بھی عبادت ہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مزدور کے کھردرے ہاتھوں پر بوسہ دے کر کام کی عظمت کو واضح فرمایا۔
مولانا تطہیر زیدی نے بعض گمراہ لوگوں کے من گھڑت خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ دین میں انحراف کی غرض سے نمازِ جمعہ کے بارے شبہ پیدا کرتے ہیںکہ یہ اب واجب نہیں، امامِ زمانہ ؑ کے ظہور کے بعدواجب ہوگا۔
انہوں نے کہا یہ مغالطہ ہے اور قرآن مجید کے حکم کے منافی ہے جس میں سورہ مبارکہ جمعہ میںواضح حکم ہے کہ جب جمعہ کے دن نماز کے لئے بلایا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو۔
ان کا کہنا تھا کہ اِسی طرح یہ مغالطہ بھی پیدا کیا جاتاہے کہ نمازِ جمعہ تو واجبِ تخییری ہے یعنی اختیار ہے کہ پڑھیں یا نہ پڑھیں۔یہ غلط تشریح ہے۔ تخییری کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کااختیار ہے کہ جمعہ واجب کی نیت سے اداکریں یا نماز ظہر۔
مولانا تطہیر زیدی نے کہا ماہِ مبارک رمضان میں قرآن مجید کی تلاوت کی اچھی عادت کو ترک نہ کریں،اس میں بہت برکات ہیں۔قرآن مجید کے لگاﺅ سے بہت سی روحانی، اندرونی، قلبی بیماریاں دور ہوتی ہیں جن کا علاج کسی اور طریقہءعلاج سے ممکن نہیں۔حسد، تکبّر،نفرت، کنجوسی، تنگ دلی وغیرہ جیسی بیماریاں قرآن مجید کی تلاوت اور ان پر غور و فکرسے ختم ہوتی ہیں۔