حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بانی انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ خمینی (رہ) و حجۃ الاسلام علامہ السید ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کی یاد میں جامعہ امامیہ انوار العلوم الہ آباد میں ایک عظیم الشان سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ملک کے بزرگ علماء کرام کے بیانات ہوئے، و شعراء کرام نے منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔
سمینار کی صدارت حجۃ الاسلام مولانا سید شمیم الحسن صاحب قبلہ(سربراہ جامعہ جوادیہ بنارس) نے کی۔منعقدہ پروگرام سے علمائے کرام نے ان دونوں بزرگوں کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔ جسمیں جناب مولانا ناظم علی صاحب قبلہ خیر آبادی، حجۃ الاسلام مولانا محمد حسن معروفی صاحب قبلہ(مقیم حال لندن) حجۃ الاسلام مولانا سید منظر صادق زیدی صاحب قبلہ(لکھنؤ) حجۃ الاسلام مولانا سید اطہر حسین صاحب قبلہ(دہلی) حجۃ الاسلام مولانا سید فیاض حسین صاحب قبلہ(لکھنؤ) مولانا سید رضی حیدر رضوی صاحب قبلہ(الہ آباد) مولانا جواد حیدر جوادی صاحب قبلہ( الہ آباد) کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
مولانا سید منظر صادق زیدی صاحب قبلہ نے بیان کیا کہ مجھے فخر ہے کہ مجھے علامہ جوادی طاب ثراہ کا ساتھ ملا جن کے ساتھ رہ کر میں نے اپنے اندر انقلاب محسوس کیا۔
مولانا ناظم علی خیر آبادی صاحب نے کہا کہ شہید صدر نے علامہ جوادی سے کہا تھا کہ اب لوگوں کو سچا مسلمان بنانے کی ضرورت ہے، علامہ جوادی نے تقریروں کو کو انسان کو بدلنے کا ذریعہ نہیں بنایا بلکہ اپنی تحریروں کو ذریعہ بنایا، علامہ جوادی نے جن موضوعات پر کتابیں لکھیں اس پر سیر حاصل گفتگو کی۔
مولانا سید رضی حیدر صاحب قبلہ نے کہا کہ کتابیں لکھ دینا اور کتابیں پڑھ لینا بہت آسان ہے لیکن کتاب کی معنویت کو اپنے اندر پیدا کرنا بہت مشکل ہے۔ علامہ جوادی طاب ثراہ تقویٰ و پرہیزگاری کی اس منزل پر تھے کہ پوری پوری رات عبادت کرنے کے بعد بھی نماز شب کو کبھی بھی فراموش نہیں کرتے تھے۔
مولانا سید اطہر حسین جعفری (دہلی) نے معصومۂ قم سلام اللہ علیہا کی ولادت کی تبریک پیش کرتے ہوئے علامہ جوادی اور آیۃ اللہ خمینی طاب ثراہ کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم ان دو بزرگ ہستیوں کی یاد منارہے ہیں۔ مولانا موصوف نے رئیس جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ،دہلی کے سربراہ کے پیغام لوگوں تک پہنچایا۔
حجۃ الاسلام مولانا سید فیاض حسین صاحب قبلہ (دہلی) نے اپنی پر مغز تقریر میں فرمایا کہ امام خمینی کیسے امام خمینی بن گئے؟ کیا ان میں کوئی معجزہ تھا؟ جن چیزوں کو ہم اہمیت نہیں دیتے تھے امام خمینی ان کو اہمیت دیتے تھے، وہ ہمیشہ اول وقت نماز کی ادائیگی کیا کرتے تھے یہ ایک ایسی صفت ہے کہ جس سے انسان کی زندگی پر ایک اہم اثر ہوتا ہے، اگر ہم امام خمینی بننا چاہتے ہیں تو دعائیں پڑھیں مناجات پڑھیں، شہید صدر نے امام خمینی کے بارے میں فرمایا کہ امام خمینی میں گھل مل جاؤ جس طرح امام خمینی اسلام میں گھل مل گئی ہیں۔آپ نے فرمایا کہ اگر علم کے ساتھ تہذیب نفس نہ ہو تو ایسا علم ہمیں ترقی عطا نہیں کرسکتا۔
حجۃ الاسلام مولانا محمد حسن معروفی (لندن) نے فرمایا حقیقی قائد وہ ہوتا ہے جو قوموں کو بناتا ہے، خدا نے ہمیں منوانے کےلئے پیدا نہیں کیا بلکہ خدا نے ہمیں اپنے کو پہچنوانے کےلئے پیدا کیا، اسی طرح ہمیں امام کو ماننا نہیں ہے بلکہ ہمیں امام کو پہچاننا ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ قائد وہ ہوتا ہے جہاں علم ہوتا ہے علم ہوتا ہے تو سکون حاصل ہوتا ہے جو صاحب علم ہوتا ہے وہ کبھی بھی گھبراتا نہیں ہے۔
حجۃ الاسلام مولانا سید شمیم الحسن صاحب (بنارس) نے کہا کہ جو صاحب علم ہوتا ہے خدا انہیں بلندی عطا کرتا ہے۔علم کی تین منزلیں ہیں (۱) کوشش سے حاصل ہوتاہے (۲) عطائی علم جسے علم وہبی بھی کہا جاتاہے (۳) ذاتی علم، ذاتی علم صرف خدا کا ہوتاہے۔ معصومین (ع) کا علم بھی اکتسابی علم نہیں ہے معصومین کا علم عطائی ہوا کرتا ہے۔انہوں نے نجف اشرف کے حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نجف اشرف پہنچا تو وہیں سے رفاقت شروع ہوئی، علامہ جوادی کا ہر جگہ ساتھ رہا علامہ جوادی نے علم سے زیادہ ہم لوگوں پر اخلاق کا اثر چھوڑا۔ شہید صدر جیسی شخصیت اگر اپنے کسی شاگرد پر فخر کرے تو اسے علامہ جوادی کہتے ہیں۔
مولانا موصوف کی اختتامی تقریر کے بعد منتظم سیمینار حجۃ الاسلام مولانا سید جواد حیدر جوادی صاحب قبلہ پرنسپل جامعہ امامیہ انوار العلوم الہ آباد نے مقررین ، شعراء و حاضرین کا شکریہ ادا کیا، تقریروں کے دوران چند شعراء کرام نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کہا جن میں جناب مولانا اعظم میرٹھی، جناب رونق صفی پوری، جناب جاوید کراروی موجود تھے۔