۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
علامہ سید ذیشان حیدر جوادی

حوزہ/ علامہ سید ذیشان حیدر جوادی ایک تاریخ ساز اور یادگار زمانہ انسان تھے جو صدیوں پر مشتمل لاکھوں کروڑوں انسانوں کی جمعیت میں نابغہ عصر ہوتے ہیں ، آپ کی ذات ہمہ جہت اوصاف و کمالات سے مزین شخصیت تھی۔

تحریر: مولانا سید کرامت حسین

حوزہ نیوز ایجنسی | علامہ سید ذیشان حیدر جوادی ایک تاریخ ساز اور یادگار زمانہ انسان تھے جو صدیوں پر مشتمل لاکھوں کروڑوں انسانوں کی جمعیت میں نابغہ عصر ہوتے ہیں ، آپ کی ذات ہمہ جہت اوصاف و کمالات سے مزین شخصیت تھی۔

جو بیک وقت علامہ ،مفکر،فقیہ ،مصنف موࣿلف ،مترجم ،شاعر ، ،ادیب مصلح، زمانہ شناس مبلغ اور نباضِ وقت خطیب و مقرر تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں فہم وفراست حکمت وبصیرت اور حافظہ و ذہانت کی بے پناہ نعمت سے مالا مال نوازا تھا۔ اس لئے دور حاضر کے تقاضوں اور نفسیات کے مطابق وہ دین وشریعت اور پیغامِ حق پیش کرنے میں بڑے کامیاب عالم دین تھے۔

حقیقت تو یہ ہے آپ کی شخصیت کی صفات و کمالات کا اوپر جو ذکر کیا ہے ان میں کی ہر صلاحیت و کمال کے لیے الگ الگ ایک مفصل تحریر درکار ہے۔ عام طور پر کسی مرحوم علمی شخصیات پر جب لکھا جاتا ہے تو لوگ اُس شخصیت سے محبت و احترام کی بنا پر تحریر میں مبالغہ آرائی کر جاتے ہیں لیکن علامہ جوادی طاب ثراہ پر جتنا لکھو دل مطمئن نہیں ہوتا کہ حق ادا نہیں ہو پایا۔

چنانچہ حقیر نے مرحوم کے انتقال پر اپنی دانست میں بڑی محنت کر کے ایک مفصل تحریر لکھی جو کتابی شکل میں شائع بھی ہوئی بلکہ حقیر کے لیے باعث شرف بھی ہے کہ وہ تحریر علامہ رح پر عربی و فارسی میں لکھی گئی تحریروں کے لیے معاون و مفید بھی بنی لیکن دل اب بھی مطمئن نہیں ہے کہ علامہ کی باکمال شخصیت پر لکھنے کا جو حق تھا وہ ادا نہ ہوا۔

علامہ جوادی کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ آپ جہاں جاتے علمی فقہی تقریر و تحریر اور شعر و ادب کا ایک دلچسپ سماں بندھ جاتا تھا۔یہاں تک کہ جو علماء اور مومنین علامہ کی معیت میں حج بیت اللہ سے مشرف ہوچکے ہیں وہ گواہ ہیں کہ برسوں علامہ کا یہ معمول تھا کہ نماز مغربین کے بعد جب آپ مسجدالحرام میں خانہ خدا کے سامنے دنیا بھر کےممالک سے آئے مومنین کے گھیرے میں بیٹھ کر مشکل ترین الجھے ہوئے علمی اور فقہی مسائل کے تشفی بخش جوابات دیا کرتے تھے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ چشمہ زم زم کے بغل میں مسند فقاہت پر علم و فقہ اور شعور و دانش کا ایک دریا ہے جس سے یہ تمام مومنین سیراب ہورہے ہیں اور یہ شرف رسول و آل رسول ص کی غلامی و نوکری کا صلہ تھا ۔ سچ ہے ۔ جب نائب اور غلام کا یہ عالم ہے تو مولا و آقا کی جلالت کا عالم کیا ہوگا۔

قرآن کریم و نہج البلاغہ کے ترجمہ و تفسیر کے علاوہ سیکڑوں کتب اور ہزاروں مضامین و مقالات ، انٹرنیٹ پر موجود آپ کی ہزاروں مجلسیں تقریریں درس اخلاق قصائد سلام و نوحہ جات کہ جن میں تکرار نام کی کوئی چیز نہیں اور اپنے موضوع پر اچھوتی و بے مثال ۔۔۔۔ یہ وہ ذخیرہ ہے جو علامہ جوادی طاب ثراہ کو ہمیشہ ہمیشہ زندہ و پائندہ رکھے گا۔

پرورگار آپ کی مغفرت اور آپ کی قبر و روح پر اپنی رحمتوں کی بارانی کرئے جوار چہاردہ معصومین ع میں اعلی علیین میں جگہ عنایت فرمائے۔ آپ کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ کی گذارش ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .