۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
ارشد موسوی

حوزہ/ مولانا نے کہا کہ مولا علی نے فرمایا کہ پانچ صفتیں اپنے اندر پیدا کرنے والا ہی سچا مومن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسجد نور محل حضرت گنج لکھنؤ میں عشرہ مجالس کا سلسلہ جاری ہے،آج اس سلسلہ کی ساتویں مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد موسوی نے اخلاق و کردار کی تعمیر اور اس کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم نےاپنے اصحاب سے فرمایا کہ کہ کیا میں تم کو بتاؤں کہ تم میں سے سب سے زیادہ مجھ سے مشابہت رکھنے والا کون ہے۔ وہ جس میں اخلاق کی بلندی اور امانت کی پاسداری ہو۔مولانا نے کہا: کہ رسول کو اللہ نے تمام انسانوں کے لئے نمونۂ عمل بنایا ہے۔

مجلس کا آغاز حسب روایت تلاوت کلام ربانی سے ہوا، حسن عباس عالم پوری اور اختر حسین نے منظوم نے نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔مولانا نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اللہ نے قرآن میں رسول کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے(وما انزلنا علیک القرآن لتشقی) ہم نے قرآن کو اس لئے آپ پر نازل نہیں کیا ہے کہ آپ اپنے آپ کو مشقت میں ڈالیں۔اس کی تفیسر میں ایک دوسری آیت بھی ہے کہ اللہ نے ہر نفس کو اس کی وسعت کےہی اعتبار سےمکلف بنایا ہے۔پھر بھی نبی بہت زیادہ عبادت کرتے تھے۔ان کے جیسی کوئی عبادت نہیں کر سکتا۔

مولانا نے کہا کہ نبی جیسا بننے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی شخص نبی کے برابر بن جائے گا۔یا علی کے برابر بن جائے گا۔بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی سیرت کو اپنے زندگی میں ڈھالا جائے اور ان کی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔

مولانا نے کہا کہ مولا علی نے فرمایا کہ پانچ صفتیں اپنے اندر پیدا کرنے والا ہی سچا مومن ہے۔پہلی احسن الخلق یعنی کہ اچھے اخلاق۔انھوں نے کہا کہ خندہ پیشانی سے گفتگو کرنا بھی صدقہ ہے۔مومن کی صفتیہ ہے کہ اس کا غم اس کا دکھ اس کے دل کے اندر رہتا ہے اور چہرہ متبسم رہتا ہے ۔دوسری صفت ایفائے عہد ہے یعنی زبان کا پاس۔جس سے جو وعدہ کیا جائے اسے پورا کیا جائے۔امانت داری کا لحاظ ۔انھوں نے کہا رسول کے اعلان بعثت سے پہلے بھی آپ کی صداقت اور آپ کی امانت داری پر لوگوں کو ایسا یقین تھا کہ جب آپ نے کہا کہ اگر میں کہوں کہ پہاڑ کے پیچھے ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم یقین کروگے۔ لوگوں نے کہا کہ ہم اپنی آنکھوں کو جھٹلا سکتے ہیں لیکن آپ کو نہیں کہ آپ صادق ہیں اور امین ہیں۔جب آپ کی دعوت اسلام کی وجہ سے لوگ آپ کے دشمن ہو گئے اور آپ کو ہجروت کرنا پڑی تب بھی لوگوں کی امانتیں آپ کے پاس تھیں اور آپ نے مدینہ چھوڑنے سے پہلے وہ امانتیں مولی علی کے سپرد کیں کہ صبح سب کی امانتیں لوٹا کر مدینہ آئیں۔

چوتھی صفت والدین سے حسن سلوک اور پانچویں صفت صلہ رحمی ہے۔ مولانا نے چھٹے امام جعفر ؑ کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے فرمایا کہ کسی کی کثرت عبادت سے دھوکہ نہ کھانا۔بلکہ یہ دیکھو کہ اس کی امانت داری اور اس کےاخلاق کس معیار اور بلندی پر ہیں۔انھوں نے کہا کہ اگر نماز برائیوں سے نہیں روکتی تو اس کا مطلب ہے کہ نمازیں درست نہیں ہیں۔کیونکہ قرآن کا دعوی ہے کہ بے شک نماز منکرات اور فواحش سے روکتی ہے۔انھو ں نے کہا کہ کربلا میں اخلاق اور صلہ رحمی کا بے مثال درس ملتا ہے۔آخر میں مولانا نے 13 سالہ حضرت قاسم کے مصائب بیان فرمائے تومجمع آبدیدہ ہو گریہ کرنے لگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .