۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
ماہنامہ الجواد بنارس کا اجراء

حوزہ/ علمی و تحقیقی مذہبی مضامین کے ساتھ ساتھ رسالہ ٔ مذکورہ کی امتیازی شان اور خصوصی حیثیت یہ ہے کہ جب سے اس رسالہ کا اجراء ہوا ہے تب سے آج تک کبھی بند نہیں ہوا ہے،اشاعتوں کی تاریخوں میں تاخیر الگ بات ہے۔میں اس خصوصیت و اہمیت کو بانی رسالہ سرکار ظفرالملۃ طاب ثراہ کے خلوصِ نیت ، جذبۂ صادق اور بے لوث دینی خدمت و محنت کا پر افتخارثمرہ تصور کرتا ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی

علامہ سید سعید اختر رضوی گوپالپوری رقم طراز ہیں:
’’جنوری ۱۹۵۰؁ء سے آپ (سرکار ظفرالملت )نے ماہنامہ الجواد کا اجراء کیا اور ایک عرصہ درازتک اس کو ایسے مقالہ نگاروں کا تعاون حاصل رہا جن کی ہر تحریر تحقیق کا مرقع ہوتی تھی مجھے بھی دس سال تک (افریقہ جانے کے کچھ دنوں بعد تک)یہ شرف حاصل رہا کہ ان اساطین نقدونظر کی صف نعال میںجگہ ملتی رہی‘‘۔ (ماخوذ از خورشید خاور ،علامہ سید سعید اختر رضوی گوپالپوری،صفحہ ۲۰۴)

سرکار ظفرالملت ؒ نے بیاد حجۃ الاسلام مولیٰنا سید علی جواد صاحب قبلہ طاب ثراہ ماہنامہ الجوا دبنارس کااجراء فرمایا اور تا حیات آپ اس رسالہ کے سرپرست رہے اور سرکار شمیم الملت الحاج مولانا سید شمیم الحسن صاحب قبلہ مجتہد العصرنگراں ۔سرکار ظفرالملت کی رحلت کے بعد سے الجواد کی پیشانی پر یہ مرقوم ہوتا ہے:
بیاد : مولانا سید علی جواد صاحب قبلہ طاب ثراہ
بانی: سرکار ظفرالملت صاحب قبلہ طاب ثراہ
سرپرست : سرکار شمیم الملت دام ظلہ الوارف
نگران ِ اعلیٰ: عالیجناب مولانا سید ضمیر الحسن صاحب قبلہ

مدیرانِ الجواد بنارس
سرکار شمیم الملت مدظلہ العالی اپنے ایک مضمون میں تحر یر فرماتے ہیں کہ :۔
’’ اس رسالہ (الجواد) کا مدیر جنوری ۱۹۵۰ء؁(وقت اجراء) سے اب تک جامعہ جوادیہ کے افاضل ہی کو قرار دیا گیا ‘‘۔
(الناصر خصوصی اشاعت،سید ناصر حسین زیدی شخصیت اور کارنامے،صفحہ ۱۵)
۱۔ مولانا سید فضل حسین صاحب فخرالافاضل مدیر اعزازی
۲۔ مولانا شیخ احمد علی الٰہ آبادی فخرالافاضل مدیر مسئول؍مدیر اعلیٰ
۳۔ مولانا شیخ تفضل مہدی معروفی فخرالافاضل مدیر
۴۔ مولانا سید ناصر زیدی فخرالافاضل مدیر
۵۔مولانا سید حسین مہدی حسینی فخرالافاضل مدیر اعزازی
۶۔ مولانا دلکش غازی پوری فخرالافاضل معاون مدیر

ماہنامہ الجواد بنارس کی امتیازی شان
علمی و تحقیقی مذہبی مضامین کے ساتھ ساتھ رسالہ ٔ مذکورہ کی امتیازی شان اور خصوصی حیثیت یہ ہے کہ جب سے اس رسالہ کا اجراء ہوا ہے تب سے آج تک کبھی بند نہیں ہوا ہے،اشاعتوں کی تاریخوں میں تاخیر الگ بات ہے۔میں اس خصوصیت و اہمیت کو بانی رسالہ سرکار ظفرالملۃ طاب ثراہ کے خلوصِ نیت ، جذبۂ صادق اور بے لوث دینی خدمت و محنت کا پر افتخارثمرہ تصور کرتا ہوں۔
دوسری خاص بات یہ ہے کہ جتنا کم سے کم زر سالانہ یا قیمت فی شمارہ اس کی ہے دوسرے رسالوں میں ایسا نہیں ہے۔میں ستمبر ۱۹۷۰ء؁ میں الجواد کا خریدار بنا تھا اس وقت اس رسالہ کا زر سالانہ کل چھ(۶)روپئے تھے اور فی رسالہ کی قیمت ۶۰؍پیسے تھی۔میں چونکہ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنو اور پھر مدرسۃ الواعظین لکھنوکا طالب علم تھا اس لئے سالانہ ۳؍روپئے ادا کرتا تھا کیونکہ کسی بھی دینی مدرسہ کے طالب علم کے لئے یہ خصوصی رعایت تھی کہ دینی طلباء کے لئے نصف رقم مقرر تھی۔
۱۹۷۳ء؁ میں جبکہ الجواد ا نے پنے شباب کی چوبیسویں منزل میں قدم رکھا تو زر سالانہ اور قیمت فی شماہ کا لکھنا بھی بند کردیا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ادارہ کا مقصد تبلیغ ہے نہ کہ جلب منفعت۔
چونکہ کسی چیز کےلئے بلا قیمت اظہار سے اس کی قدر و منزلت کا بادی النظر میںاحساس کم ہو جاتا ہے اس لئے اب یہ اعلان ہر شمارہ میں درج ہوتا ہے:۔
’’زر سالانہ :۳۰۰روپئے، بذریعہ چک: ۳۲۰روپئے،بیرون ملک ۲۵ڈالر‘‘
آج بھی دوسرے رسالوں کی ب نسبت الجواد کا زرسالانہ بہت قلیل ہے۔

الجواد بکڈپو جامعہ جوادیہ بنارس
الکتب بساطین العلماء

کتابیں علماء کا باغ ہیں کتاب وہ عظیم دوست ہے کہ جو آپ کی تنہائیوں کی ساتھی ہے یہ اپنے مطالعہ کرنےو الوں کو نئی نئی معلومات فراہم کرتی ہے۔ کبھی تاریخ، کبھی تفسیر، کبھی فلسفہ تو کبھی دوسرے علوم۔
خدا کا شکر ہے کہ ادارہ آج آپ حضرات تک علم و حکمت کا ایک اور باغ لیکر حاضر ہے ہم کو افتخار ہے کہ ہم نے سرکار شمیم الملت مدظلہ کی تصنیف کردہ کتابیں اس سے قبل بھی زیور طبع سے آراستہ کیں اور آج بھی ایک کتاب بنام ( شمیم المرتضیٰ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔اس کتاب کے لئے ہماری کوشش رہی کہ ہم غلطیوں سے مبرا رکھ سکیں صاف اور واضح کتابت ہوپھر بھی اگر کوئی کمی رہ گئی ہو تو معذر ت خواہ ہیں یہ کتاب امیر کائنات کے سلسلے میں ہے جو گوناگوںعنوانات پر مشتمل ہے اور نہایت اہم مسائل کو بڑے آسان طریقہ سے مثالوں کے
ذریعہ حل کیا ہے۔
ہم دعا گو ہیں کہ خداوند متعال سرکار شمیم الملت کا سایہ ہمارے سروں پر مدام رکھے اور ہم کو مزید توفیق عطا فرمائے کہ ہم علوم آل محمد ؐ کو یونہی نشر کرتے رہیں۔ آمین۔
خدا کا شکر ہے کہ جب سے ادارۂ الجوادنے نشر و اشاعت کا بیڑا اٹھایا ہے اب تک سیکڑوں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن کی فہرست مندرجہ ذیل مرقوم ہے ان میں سے بہت سی کتابیں ختم ہوچکی ہیں اور نئی نسل تک رسائی نہیں ہے جبکہ وہ کتابیں نہایت اہم موضوعات پر تحریر کی گئی ہیں اور ضرورت ہے کہ جدید طباعت کے ساتھ دوبارہ شایع کی جائیں اس سلسلے میں ادارہ حاضر ہے اگر کوئی مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے طبع کروائے تو ایک بہترین ایصال ثواب کا ذریعہ ہوگا اور طبع کرانے والے کے لئے آخرت کا ذخیرہ بھی۔ نیز جب تک یہ کتابیں پڑھی جاتی رہیں گی خیر جاری کے ساتھ ساتھ یہ عمل میراث علمی کی حفاظت کا سبب بھی قرار پائے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .