حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الہ آباد/ فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کے زیرا اہتمام یونیورسل ہیومن ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے درگاہ حضرت عباس علیہ السلام میں علامہ جوادی حیات و خدمات سیمینار منعقد ہوا۔ جس کا آغاز حدیث کسا سے ہوا۔
علامہ سید ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کے فرزند اکبر مولانا سید جواد حیدر پرنسپل مدرسہ امامیہ انوارالعلوم الہ آباد کے زیر صدارت اس سیمینار میں فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چیئر مین جناب سید اطہر صغیر تورج زیدی مہمان خصوصی تھے۔
سیمینار میں شعراء جناب ضمیر الہ آبادی، جناب نایاب بلیاوی، جناب ذکی احسن وغیرہ نے کلام پیش کیا، جناب بابر ندیم اور جاوید رضوی کراروی نے مقالات پیش کئے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی (لکھنو) نے فرمایا: علامہ سید ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کی شخصیت مختلف جہتوں سے ممتاز تھی، آپ عظیم عالم، خطیب، ادیب، مولف، مصنف، مترجم، شاعر اور مبلغ تھے۔ آپ نے اپنی تمام تقریروں اور تحریروں میں مقصد اور مشن کو پیش نظر رکھا اور ذاتیات سے پاک رکھا۔
مولانا محمد علی گوہر نے مدرسہ امامیہ انوار العلوم کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے علامہ جوادی کی تعلیمی خدمات کو بیان کیا، نیز کہا کہ اس وقت الہ آباد شہر میں ایک ایسی لائبریری کی ضرورت ہے جس میں ہمارے جوان جا کر مطالعہ کریں اور علم حاصل کریں۔
فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چیئر مین جناب سید اطہر صغیر تورج زیدی نے علامہ جوادی کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جو بھی طالب علم عربی، فارسی یا اردو سے پی ایچ ڈی کرے گا اسے فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کی جانب سے علامہ جوادی اسکالر شپ دی جائے اور جو طالب علم عربی فارسی اور اردو میں سب سے زیادہ نمبر لائے گا اسے فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کی جانب سے گولڈ میڈل دیا جائے گا نیز علامہ جوادی لائبریری کو فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی سے کتابیں دی جائیں گی۔
مولانا سید جواد حیدر جوادی نے صدارتی تقریر میں علامہ جوادی طاب ثراہ کے علاوہ الہ آباد میں دینی تعلیمی خدمات انجام دینے والے علماء کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان علماء کی خدمات کا اندازہ لگانا ہے تو آج سے 50 برس پہلے کے الہ آباد کو دیکھنا ہوگا۔ علامہ جوادی کے ترجمہ قرآن اب ہندی اور انگریزی زبان میں بھی طبع ہو کر منظر عام پر آ چکا ہے۔
سمینار کے کنوینر جناب شفقت عباس پاشا نے فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چیئر مین جناب سید اطہر صغیر تورج زیدی سمیت تمام علماء، شعراء اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔