حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاریخ اسلام میں واقعہ غدیر کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے جس دن حضرت رسول اکرم نے حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کیا اور ﷲ نے اسی دن اپنی نعمتوں کو تمام کیا۔ عید غدیر کی مناسبت سے سمپوزیم میں خطاب کرتے ہوئے محقق مولانا ڈاکٹر شہوار حسین امروہوی نے فرمایا کہ ،' اگر امت مسلمہ نے واقعہ غدیر کو تسلیم کر لیا ہوتا تو آج امت مسلمہ کے درمیان اختلاف نہ ہوتا اور تنزلی کا شکار نہ ہوتی۔'
١٨ ذی الحجہ یومِ غدیر رسول اکرم نے مولا علی ع کو اپنا جانشین بنا کر صبح قیامت تک کے لئے امامت کے ذریعے دین کو مستحکم کر اور کفر کو مایوس کیا دشمنان اسلام یہ سمجھ رہے تھے کہ رسول کے بعد اسلام ختم ہو جایگا لیکن خداوند عالم نے رسول اکرم کے ذریعے مولا علی ع کی ولایت کا اعلان کرا کے اسلام کو محفوظ کیا ۔
واقعہ غدیر کی خصوصیت یہ ہے کہ جسے ہر دور کے مورخین اسلام نے اپنی اپنی تصانیف میں نقل کیا اور حدیث غدیر " من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" ایسی متواتر حدیث ہے کہ جسے ہر دور کے علماء ،مفسرین،محدثین اور محققین نے نقل کیا ہے یہ وہ حدیث ہے کہ جس کے راوی جلیل القدر صحابہ کرام ہیں جو خود میدان غدیر میں موجود تھے اور جنہوں نے اپنی آنکھوں سے اس واقعہ کو دیکھا۔
مولانا نے فرمایا کہ ' افسوس ہوتا ہے ان لوگوں پر کہ جو اس اہم واقعہ کی عظمت کو گھٹانے کی یہ کہ کر کوشش کرتے ہیں کہ مولا کے معنی حاکم نہیں بلکہ دوست کے ہیں حالانکہ واقعہ کے قراین اس بات کا بیّن ثبوت ہیں کہ دوپہر کے وقت شدید گرمی میں اتنے بڑے قافلے کو روک کر کوی معمولی اعلان نہیں کیا جایگا بلکہ وہ خاص اعلان ہوگا جس پر اسلام کی بقا اور انبیاء کی خدمات کا دارومدار ہوگا اور وہ ولایت امیرالمومنین علی علیہ السلام ہے